انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ائمۂ اربعہ سے روایت امام بخاریؒ نے صحیح بخاری میں حضرت امام ابو حنیفہؒ اورامام شافعیؒ سے کوئی روایت نہیں لی، اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ حضرت امام بخاریؒ کو ان سے کوئی بعد اور تعصب تھا، حضرت امام احمد بن حنبل ؒ تو امام بخاری کے براہ راست استاد تھے اور علم حدیث میں فائق الاقران تھے صحیح بخاری میں آپ نے ان سے بھی صرف دو روایتیں لی ہیں، ایک تعلیقا اور دوسری ایک واسطہ سے ،امام مالکؒ سے مروی صرف پانچ روایتیں صحیح بخاری میں ملتی ہیں، یہ صورت حال اس لیے نہیں کہ ائمہ اربعہ کے پاس حدیثی سرمایہ کم تھا؛بلکہ اس لیے کہ آپ ان رواۃ حدیث کے علمی سرمائے کو محفوظ کرنا چاہتے تھے جن کے فقہی حلقے نہ بنے تھے اوران کا علم اسلامی دنیا میں منفرد طور پر پھیلا ہوا تھا، آپ چاہتے تھے کہ علم حدیث چند حلقوں میں محدود نہ سمجھا جائے، اس پر عالمی سطح پر سیر حاصل نظر رہے اور ظاہر ہے کہ ائمہ اربعہ کا علم تو ان سے بہت پہلے اکناف عالم میں پھیل چکا تھا۔ پھر ائمہ اربعہ کا اپنا اپنا طریق استخراج ہے اورحضرت امام بخاریؒ،اپنے ابواب صحیح میں اپنے خاص طرز سے حدیث سے استنباط کرنا چاہتے تھے،اس لیے آپ پہلے مجتہدین سے ذراہٹ کرچلے ہیں،اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ان ائمہ کبار سے ذہنا دور تھے یا ان کے خلاف دل میں کوئی بوجھ رکھتے تھے۔