انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
صابن میں ناپاک اشیاء ہوں تو اس کا استعمال کرنا کیسا ہے؟ مغربی ممالک سے جو صابن آتے ہیں، ان کے بارے میں اس قسم کی اطلاعات سننے کو ملتی ہیں کہ ان میں بعض ناپاک اجزاء سور کی چربی وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے، اوّل تو یہ یقینی اور معتبر اطلاع نہیں ہوتی، محض ظن وگمان کے درجہ کی چیز ہوتی ہے، دوسرے یہ کہ فقہاء نے اسے دو وجہوں سے پاک قرار دیا، ایک یہ کہ ایسے ناپاک اجزاء صابن میں مل کراپنی اصلی حقیقت کھودیتے ہیں اور کوئی ناپاک شئے جب اس حد تک بدل جائے کہ اپنی اصل حقیقت ہی کھودے تواس کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں، دوسرے اس کے استعمال کی اس قدر کثرت ہے کہ اس سے احتراز دشوار ہے اور اس کی وجہ سے حکم میں ایک گونا نرمی آجاتی ہے، اس کا تقاضا بھی ہے کہ ایسے صابنوں کا استعمال جائز اور درست ہو۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۱۵؛فتاویٰ رحیمیہ:۴/۵۳؛ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۹۱،فتاویٰ محمودیہ:۱۸/۲۰۶)