انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عمرؓ کا حسن سلوک فاروق اعظمؓ نے یہ سُن کر فرمایا کہ تو جھوٹ بولتا ہے ہم نے تجھ کو امان نہیں دی، حضرت انس بن مالکؓ فوراً بول اُٹھے، کہ امیر المومنین ہرمزان سچ کہتا ہے،آپ نے ابھی فرمایا ہے کہ جب تک پورا حال نہ کہہ لوگے اورپانی نہ پی لوگے کسی خطرہ میں نہ ڈالے جاؤ گے، فاروق اعظمؓ سُن کر حیران رہ گئے،اورہرمزان سے مخاطب ہوکر بولے کہ تم نے مجھے دھوکا دیا ہے،مگر میں تم کو کوئی دھوکہ نہیں دوں گا،مناسب ہے کہ تم مسلمان ہوجاؤ،ہرمزان نے اسی وقت کلمۂ توحیدپڑھا،فاروق اعظمؓ بہت خوش ہوئے،ہرمزان کو مدینے میں رہنے کی جگہ دی،دوہزار سالانہ تنخواہ مقرر کردی اوراُس کے بعد مہم فارس میں اکثر ہرمزان سے مشورہ لیتے رہتے تھے،اُس کے بعد فاروق اعظمؓ نے انس بن مالکؓ اوراحنف بن قیس وغیرہ ارکان سفارت سے مخاطب ہوکر کہا ،شاید تم لوگ ذمیوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے ہو اسی لئے یہ بار بار بغاوت اختیار کرتے ہیں، یہ سُن کر احنف بن قیس ؓ نے جواباً عرض کیا کہ امیر المومنین ہم ہمیشہ اپنے وعدوں کا ایفا کرتے اورنہایت رافت ومحبت کا برتاؤ ذمیوں کے ساتھ کرتے ہیں،لیکن ان لوگوں کی بار بار بغاوت وسرکشی کا سبب صرف یہ ہے کہ آپ نے ہم کو بلاد فارس میں آگے بڑھنے کی ممانعت کردی ہے، اہل فارس کا بادشاہ یزد وجرد فارس کے شہروں میں موجود ہے جب تک یزد جرد فارس کے ملک میں زندہ وسلامت موجود رہے گا،اس وقت تک اہل فارس لڑنے اور ہمارا مقابلہ کرنے سے کبھی باز نہ آئیں گے،فاروق اعظمؓ نے احنفؓ کے کلام کی تصدیق کی اور اس کے بعد بلاد فارس میں اسلامی فوجوں کی پیش قدمی کی اجازت دے دی۔