انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اللہ پرایمان ابتدائے عالم میں حقیقت یہی ہےکہ اللہ رب العزت کا اعتراف انسان کی اصل فطرت میں داخل ہے، علم الانسان کے ماہروں نے اس مسئلہ پر بحث کی ہے کہ انسان جب بالکل فطری حالت میں تھا، یعنی علوم وفنون اور تہذیب وشائستگی کا بالکل وجود نہیں ہوا تھا، اس وقت اس نے سب سے پہلے اصنام (بتوں) کی پرستش کی تھی یا اللہ تعالیٰ کی؟ مادیین(میٹرسٹ، مادہ پرست) کے سوا تمام محققین نے فیصلہ کیا ہے کہ انسان نے پہلے اللہ پاک کی پرستش اختیار کی تھی؛ مشہور محقق "مکس مولر" اپنی کتاب میں لکھتا ہےکہ ہمارےاسلاف نے اللہ کے آگے اس وقت سرجھکایا تھا، جب وہ اللہ تعالیٰ کا نام بھی نہ رکھ سکے تھے، جسمانی معبود (بت) اس حالت کے بعد اس طرح پیدا ہوئے کہ فطرتِ اصلی مثالی صورت کے پردہ میں چھپ گئی؛ یہی وجہ ہے کہ جس زمانہ سے دنیا کی تاریخ معلوم ہے،دنیاکےہرحصہ میں، اللہ تعالیٰ کا اعتقاد موجود تھا، آشوری مصری، کلدانی، یہود اور اہل فینشیا سب کے سب حق تعالیٰ کے قائل تھے؛ ’’پلوٹارک‘‘ کہتا ہے کہ اگر تم دنیا پر نظرڈالو گے تو بہت سے ایسے مقامات ملیں گے جہاں نہ قلعے ہیں، نہ سیاست نہ علم، نہ صناعت، نہ حرفہ، نہ دولت لیکن ایسا کوئی مقام نہیں مل سکتا جہاں اللہ نہ ہو؛ ’’فولیٹر‘‘جو فرانس کا مشہور فاضل اور وحی والہام کا منکر تھا، کہتا ہے کہ زرواستر، منو، سولسن، سقراط اور مسرو سب کے سب ایک سردار، ایک منصف اور ایک باپ کی پرستش کرتے تھے۔ (الکلام:۳۵،۳۶، مصنف:علامہ شبلی نعمانی رحمہ اللہ)