انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** یثرب کی چھ سعید روحیں ۱۱ نبوی کا آخری مہینہ تھا،مدینہ میں اوس وخزرج کی مشہور لڑائی جس کی تیاری کے لئے بنو عبدالاشہل مکہ میں آئے تھے اور جو جنگ بعاث کے نام سے مشہور ہے، جس میں اوس و خزرج کے بڑے بڑے سردار مارے گئے تھے،ختم ہوچکی تھی،خانہ کعبہ کے حج کی تقریب میں ملک عرب کے مختلف حصوں سے مکہ کی طرف قافلے آنے شروع ہوگئے تھے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان باہر سے آنے والے قافلوں کی قیام گاہوں پر جا جا کر اسلام کی تبلیغ فرماتے تھے،ابوجہل اورابولہب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ لگے پھرتے تھے کہ باہر سے آنے والوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سننے سے روکیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان شریروں کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے اکثر رات کی تاریکی میں مکہ سے باہر نکل جاتے اور دو دو تین تین میل کے فاصلے پر چلے جاتے اور وہاں جہاں کہیں کسی قافلے کو ٹھہرا ہوا دیکھتے اُن کے پاس جا بیٹھتے،بت پرستی کی مذمت اور توحید کا وعظ سُناتے ؛چنانچہ ایک روز مکہ سے چند میل کے فاصلہ پر رات کے وقت مقام عقبہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کی باتیں کرنے کی آواز سنی،آپ ان کے قریب پہنچے دیکھا کہ چھ آدمی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس جا بیٹھے، دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یثرب سے حج کرنے کے لئے آئے ہیں اور قبیلہ خزرج کے آدمی ہیں، آپ نے اُن کو اسلام کی تبلیغ کی،قرآن مجید کی آیات سُنائیں انہوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اورفوراً ایمان لے آئے،یثرب کی آبادی دو بڑے حصوں میں منقسم سمجھی جاتی تھی،ایک تو یہودی لوگ تھے،دوسرے بت پرست،بت پرستوں میں اوس اورخزرج دو زبردست اورمشہور قبیلے تھے، یہ لوگ یہودیوں سے یہ سنتے رہے تھے کہ ایک عظیم الشان نبی مبعوث ہونے والا ہے، اوروہ سب پر غالب ہوکر رہے گا یہ باتیں چونکہ کانوں میں پڑی ہوئی تھیں،اس لئے اور بھی ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تسلیم کرنے میں سبقت کی،ان چھ شخصوں کے نام یہ تھے: ابو امامہ اسعد بن زرارہ(یہ بنو نجار سے تھے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار بھی تھے،انہیں بزرگ نے سب سے پہلے اسلام لانے میں سبقت کی) عوف بن حارث ،رافع بن مالک، قطبہ بن عامر،جابر بن عبداللہ، عقبہ بن عامر بن نابی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بزرگوں میں سے رافع بن مالک کو قرآن مجید جس قدر کہ اب تک نازل ہوا تھا لکھا ہوا عطا فرمایا،یہ چھوٹا سا قافلہ مسلمان ہوکر یہیں سے مدینہ کو لوٹ گیا اوروعدہ کرگیا کہ ہم اپنی قوم میں جاکر اسلام کی دعوت وتبلیغ شروع کریں گے؛چنانچہ انہوں نے جاتے ہی تبلیغ کا سلسلہ شروع کردیا اور مدینہ کے ہر گلی کوچہ میں اسلام کا چرچا ہونے لگا۔