انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنت کی چابی جنت کی چابی کلمہ طیبہ ہے: حدیث:حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جناب رسول اللہﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا: مَفَاتِيحُ الْجَنَّةِ شَهَادَةُ أَنْ لاإِلَهَ إِلاَّاللَّهُ۔ (صفۃ الجنۃ ابونعیم:۲/۳۸۔ مجمع الزوائد:۱/۱۶) ترجمہ:جنت کی چابی لَاإِلَهَ إِلاَّاللَّهُ کی شہادت دینا ہے۔ چابی کے دندانے: حضرت وہب بن منبہؒ سے سعید بن رمانہ نے پوچھا کیا لاإِلَهَ إِلاَّاللَّهُ جنت کی چابی نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں؛ لیکن ہرچابی کے دندانے ہوتے ہیں (کلمہ طیبہ کے دندانے عقائد اور اعمالِ صالحہ ہیں) جو شخص جنت کے دروازہ پرچابی (کلمہ) کے دندانے (اعمالِ صالحہ) کے ساتھ آیا تواس کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیا جائے گا اور جوشخص دروازہ پرچابی کودندانوں کے ساتھ نہ لایا اس کے لیے دروازہ نہیں کھلے گا۔ (صفۃ الجنۃ ابونعیم:۲/۳۹۔ البدورالسافرہ:۱۷۵۵) جہاد کی تلواریں جنت کی چابیاں ہیں: حضرت یزید بن شجرہؒ فرماتے ہیں(جہاد کی) تلواریں جنت کی چابیاں ہیں۔ (صفۃ الجنۃ ابونعیم:۲/۴۰۔ حادی الارواح ابوالشیخ ابن حبان) نماز جنت کی چابی ہے: حدیث:حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الْوُضُوءُ مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ الصَّلَاةُ۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۵۲۱۔ بحوالہ ابوداؤدطیالسی۔ مسنداحمد:۳/۳۴۰۔ ترمذی:۴) ترجمہ:نماز کی چابی وضو ہے اور جنت کی چابی نماز ہے۔ لاحول ولاقوۃ جنت کا دروازہ (چابی) ہے: حدیث:حضرت معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا: أَلَاأَدُلُّكَ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّةَ إِلَّابِاللَّهِ۔ (مسنداحمدبن حنبل، حديث معاذ بن جبل رضي الله تعالى عنه،حدیث نمبر:۲۲۱۵۲، شاملہ، الناشر:مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:کیا میں تمھیں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ (عمل، چابی) کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں؟ فرمایا : لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّةَ إِلَّابِاللَّهِ (جنت کا دروازہ ہے). حکایت: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا حضرت ملک الموت علیہ السلام ایک شخص (کی روح نکالنے) کے لیے آئے اور اس کے اعضاء میں سے ہرعضو میں تلاش کیا توان میں کہیں نیکی نہ پائی؛ پھراس کا دل چیر کردیکھا تواس میں بھی کوئی نیکی نہ ملی پھر اس کا جبڑا کھول کردیکھاتواس کی زبان کے ایک کنارہ کے ساتھ یہ کلمہ چپکا ہوا تھا لاإِلَهَ إِلاَّاللَّهُ پڑھ رہا تھا، تواس فرشتے نے کہاتیرے لیے جنت واجب ہوگئی؛ کیونکہ تونے کلمہ اخلاص (یعنی کلمہ طیبہ توحید) پڑھ لیا ہے۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۵۲۲، بحوالہ طبرانی۔ تاریخ بغداد:۹/۱۲۵۔ اتحاف السادۃ:۱۰۔۲۷۵۔ کنزل العمال:۱۷۷۰) والد جنت کا درمیانہ دروازہ ہے: حدیث:حضرت ابوالدرداءؓ سے روایت ہے کہ یہ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہﷺ سے سنا آپ نے ارشاد فرمایا: الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ۔ (ترمذی، كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَاجَاءَ مِنْ الْفَضْلِ فِي رِضَا الْوَالِدَيْنِ،حدیث نمبر:۱۸۲۲، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:والد جنت کا درمیانہ دروازہ ہے (یعنی جووالد کودنیا میں خوش کریگا وہ جنت میں داخل ہوگا)۔ ایک دروازپرلکھی ہوئی عبارت: حدیث:حضرت انسؓ نے فرمایا کہ جنبا رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے: رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ مَكْتُوبًا الصَّدَقَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَالْقَرْضُ بِثَمَانِيَةَ عَشَرَ فَقُلْتُ يَاجِبْرِيلُ مَابَالُ الْقَرْضِ أَفْضَلُ مِنْ الصَّدَقَةِ قَالَ لِأَنَّ السَّائِلَ يَسْأَلُ وَعِنْدَهُ وَالْمُسْتَقْرِضُ لَايَسْتَقْرِضُ إِلَّامِنْ حَاجَةٍ۔ (سنن ابن ماجہ، كِتَاب الْأَحْكَامِ،بَاب الْقَرْضِ،حدیث نمبر:۲۴۲۲، شاملہ،موقع الإسلام) ترجمہ:جس رات مجھے معراج کرائی گئی میں نے جنت کے دروازہ پریہ لکھا ہوا دیکھا، صدقہ کا ثواب دس گنا ہے اور قرضہ دینے کا اٹھارہ گنا، میں نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا قرضہ دینا صدقہ کرنے سے افضل کیوں ہے؟ انہوں نے عرض کیا کیونکہ سائل جب مانگا ہے توعام طور پر اس کے پاس کچھ موجود ہوتا ہے، جب کہ قرضہ مانگنے والا قرضہ ضرورت ہی کے وقت طلب کرتا ہے۔ مساکین اور فقراء سے محبت: حدیث:جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: مفتاح الجنۃ حب المساکین والفقراء۔ (:۹/۲۸۳) ترجمہ:مساکین اور فقراء سے محبت کرنا جنت کی چابی ہے۔ فائدہ:مسکین وہ ہے جس کی ملکیت میں کچھ نہ ہو اور فقیر وہ ہے جس کے پاس نصاب زکوٰۃ سے کم مال ہو۔