انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فرض نماز کے بعد دعاء کی مقدار حضرت ثوبانؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوتے تو ۳ مرتبہ استغفار پڑھتے اوریہ دعا پڑھتے۔ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلَامْ وَمِنْکَ السَّلَامْ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَال ِوَالْاِکْرَامِ ترجمہ:اے اللہ آپ سلام ہیں،آپ ہی سے سلامتی ہے بابرکت ہیں اے جلال واکرام والے۔ (ابن ماجہ:۶۶،ترمذی:۶۶،بسند صحیح) حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس دعا کی مقدار بیٹھتے (پھر سنت پڑھنے لگ جاتے) اَللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ (مسلم:۱/۲۱۸،نسائی،ابن ماجہ:۶۶/۶۶،بسند صحیح) اس سے معلوم ہوا کہ جن فرض نماز کے بعد سنت ہو اس کے بعد دعا ء بہت ہی مختصر مانگے، سنت یہ ہے کہ صرف اللھم انت السلام الخ پر اکتفا کرے۔مزید اوردعائیں نہ کرے کہ خلاف سنت رضائے الہی کا راستہ نہیں ہے،ہاں جن نمازوں کے بعد سنت نہ ہو اس میں طویل دعاء کرے،درمختار میں ہے نماز کے بعد اللھم انت السلام کے مقدار دعامانگے اس سے زائد تاخیر خلاف سنت ہے۔ (شامی:۱/۵۳۰) امام محمد کی الحجہ کے حوالہ سے ہے کہ ظہر، مغرب وعشاء کے بعد طویل دعائیں نہ مانگے۔ (ہندیہ:۱/۷۷) اسی طرح طحطاوی علی المراقی میں ہے۔ کل صلوۃ بعدھا سنۃ یکرہ القعود بعدھا والدعاءبل یشتغل بالسنۃ کی لا یفصل بین السنۃ والمکتوبۃ۔ ترجمہ:ہر ایسی نماز جس کے بعد سنتیں ہوں اس نماز کے بعد بیٹھنااور دعا کرنا مکروہ ہے ؛ بلکہ سنتوں میں مشغول ہوجائے سنت نماز اور فرض نماز کے درمیان فصل نہ کرے۔ وعن عائشۃ ان النبی ﷺ کان یقعد مقدار مایقول اللھم انت السلام الخ،کماتقدم فلا یزید علیہ او علی قدرہ ترجمہ:اور حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ حضوراکرمﷺ اللہم انت السلام..الخ، کی مقدار بیٹھا کرتے تھے،جیسا کے گزرچکا پس نہ اس سے زیادہ کرے اور نہ اس سے کم کرے (صفحہ:۱۸۲) خیال رہے کہ اس دعاء سلام میں جو بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ اضافہ کرتے ہوئے ،الیک یرجع السلام حینا ربنا بالسلام پڑھتے ہیں،ملاعلی قاری نے مرقات میں لکھا ہے کہ اس کی اصل نہیں ہے، قصہ گوواعظین کا گھڑا ہوا ہے، لہذا حدیث پاک سے زائد ہرگز نہ پڑھنا چاہیے۔ (حاشیہ مشکوٰۃ:۱/۸۸)