انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جہنم کے خوف نے نیند سے روک دیا حضرت شداد بن اوسؒ کا واقعہ جب بستر پر تشریف لاتے تو ان کی حالت ہانڈی میں ابلنے والے دانے کی سی ہوجاتی پھر وہ فرماتے اے اللہ جہنم کا ذکر مجھے نیند کے لئے نہیں چھوڑتا، اس کے بعد اپنی عبادت گاہ پر کھڑے ہوجاتے۔ حضرت طاؤسؒ کا واقعہ ابوسلیمان دارانیؒ فرماتے ہیں کہ حضرت طاؤسؒ (مشہور تابعی)سونے کے لئے بستر بچھاتے پھر اس پر لیٹ جاتے پھر تڑپنے لگتے جیسے دانہ ہانڈی میں تڑپتا پھر بیٹھنے کے لئے (بسترکی) گدی بنادیتے،پھر اس کو بھی لپیٹ دیتے، پھر صبح تک قبلہ رخ ہوجاتے اورفرماتے جہنم کے ذکر نے عابدوں پر نیند حرام کردی ہے۔ حضرت ربیع بن خیثمؒ کا واقعہ حضرت مالک بن دینارؒ فرماتے ہیں کہ حضرت ربیع بن خیثمؒ کی صاحبزادی نے پوچھا اے ابا جان لوگ تو سوجاتے ہیں آپ کیوں نہیں سوتے؟ فرمایا،تیرے ابا کو جہنم نہیں سونے دیتی حضرت صفوان بن محرزؒ کا واقعہ جب رات تاریک ہوجاتی تو(یہ غم کے مارے) اس طرح آوازیں نکالتے جیسے بیل آواز نکالتا ہے اور فرماتے جہنم کے خوف نے مجھے سونے سے منع کر رکھا ہے۔ حضرت عامر بن عبداللہؒ کا واقعہ یہ فرمایا کرتے تھے میں نے جنت کی مثل نہیں دیکھا جس کا طالب سو گیا ہے اور جہنم کی مثل(بھی) نہیں دیکھا جس سے بھاگنے والا سو گیا ہے جب رات ہوتی تو کہتے جہنم کی گرمی نے نیند اڑادی اس طرح صبح تک نہ سوتے،جب صبح ہوتی تو کہتے جہنم کی گرمی نے نیند اڑادی، اس طرح شام تک نہ سوتے ان کے متعلق یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ آپ غم کے مارے اس طرح تڑپتے تھے جس طرح دانہ ہانڈی میں تڑپتا ہے اس کے بعد آپ کھڑے ہوجاتے اوریہ دعا کرتے اَللّٰھُمَّ اِنَّ النَّارَ قَدْ سَنَعْتَنِیْ مِنَ النَّوْمِ فَاغْفِرْلِیْ (اے اللہ دوزخ کی آگ نے مجھے سونے سے روک رکھا ہے آپ میری مغفرت فرما دیجئے) ان سے یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ ان سے کہا گیا کہ آپ کیوں نہیں سوتے؟ تو فرمایا مجھے دوزخ کا ذکر نہیں سونے دیتا۔ شیخ بنی فزارہ حر بن حصین فرماتے ہیں میں نے بنی فزارہ(قبیلہ)کے ایک بوڑھے کو دیکھا جس کے لئے خالد بن عبداللہ نے ایک لاکھ (درھم یا دینار) دینے کا حکم دیا اس نے یہ کہہ کر قبول کرنے سے انکار کردیا کہ جہنم کی یاد نے میرے دل سے دنیا کا مزہ نکال دیا ہے جب لوگ سوجاتے تو یہ کھڑے ہوکر پکارتے رہتے آگ،آگ،آگ (یعنی لوگو آگ سے بچو نیند کی وجہ سے جہنم سے غافل نہ رہو) ایک غلام کا واقعہ ایک غلام تھا جس کا نام صہیب تھا رات کو جاگتا اورروتا رہتا اس کو اس کی مالکہ نے ملامت کی کہ تونے اپنے آپ کو خراب کر رکھا ہے تو اس نے کہا صہیب جب جنت کا ذکر کرتا ہے تو اس کا شوق بڑھ جاتا ہے جب جہنم کا ذکر کرتا ہے تو اس کی نیند اڑ جاتی ہے۔ امام سفیان ثوریؒ کا واقعہ امام ابن مہدیؒ کہتے ہیں کہ حضرت سفیان ثوریؒ شروع رات کے علاوہ نہیں سوتے تھے پھر گھبرا کر اٹھ بیٹھتے اور مرعوب ہوکر منادی کرتے، النار، النار مجھے جہنم کے ذکر نے نیند اورخواہشات سے روک رکھا ہے اس کے بعد وضو کرتے پھر یہ دعا پڑھتے : اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَالِمٌ بِحَاجَتِیْ غَیْرَ مُعَلَّمٍ وَمَا اَطْلُبُ اِلَّا فِکَاکَ رَقَبَتَنِیْ مِنَ النَّارِ (ترجمہ)اے اللہ آپ میری ضرورت کو خوب جانتے ہیں آپ کو جتلانے کی ضرورت نہیں میں جہنم سے اپنی آزادی کے سوا کچھ طلب نہیں کرتا۔