انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شام کے ملک پر حملہ کی تیاری مدینہ والوں کو جب امیر معاویہؓ اورحضرت علیؓ کے قاصدوں کے آنے جانے اور تعلقات کے منقطع ہونے کا حال معلوم ہوا تو اب ان کو فکر ہوئی کہ دیکھئے آپس میں کہیں اور عظیم الشان کشت وخون نہ ہو؛ چنانچہ اہل مدینہ نے زیاد بن حنظلہ قصی کو حضرت علیؓ کی مجلس میں بھیجا کہ اُن کا عندیہ جنگ کے متعلق معلوم کرکے ہم کو مطلع کرے،حضرت علیؓ نے زیاد سے مخاطب ہوکر کہا کہ تیار ہوجاؤ،اُس نے کہا: کس کام کے لئے،آپؓ نے فرمایا: ملکِ شام پر حملہ آور ہونے کے لئے، زیاد نے عرض کیا کہ نرمی اور مہر بانی سے کام لینا تھا، حضرت علیؓ نے فرمایا کہ نہیں،باغیوں کی سزا دہی نا گزیر ہے،اہل مدینہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ حضرت علیؓ ضرور ملکِ شام پر چڑھائی کرنے والے ہیں تو حضرت طلحہؓ اورزبیرؓ دونوں حضرت علی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم عمرہ کرنے مکہ معظمہ کو جاتےہیں ہم کو مدینہ سے جانے کی اجازت دی جائے،حضرت علیؓ نے ان دونوں حضرات کا مدینہ میں زیادہ روکنا اور نظر بند رکھنا مناسب نہ سمجھ کر اجازت دے دی، اورمدینہ میں اعلان کرادیا ملکِ شام پر فوج کشی کرنے کے لئے لوگ تیار ہوجائیں اور اپنا اپنا سامان درست کرلیں، پھر ایک خط عثمان بن حنیف کے پاس بصرہ کی جانب ایک ابو موسیٰ کے پاس کوفہ کی طرف اورقیس بن سعد کے پاس مصر کی جانب روانہ کیا کہ جہاں تک ممکن ہو اپنی طاقت اوراثر کو کام میں لاکر لشکر فراہم کرو اور جس وقت ہم طلب کریں فوراً ہمارے پاس بھیج دو۔