انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** کوفہ میں مسلم کا خفیہ سلسلۂ بیعت اس اعلان سے مسلم گھبراگئے اور رات کو اپنے قیام گاہ سے نکل کراہل بیعت کے ایک چاہنے والے ہانی بن عروہ مذحجی کے یہاں پہنچے، ابن زیاد کے اعلان سے سب خوفزدہ ہورہے تھے، اس لئے ہانی کو پہلے مسلم کے ٹھہرانے میں تذبذب ہوا،لیکن پھر زنانہ مکان کے ایک محفوظ حصہ میں چھپادیا، حضرت حسینؓ کا ایک بڑا حامی شریک بن اعور سلمی جو بصرہ کا ایک مقتدر اور معزز شخص تھا،عبیداللہ بن زیاد کے ساتھ کوفہ آیا ہوا تھا،اس تعلق سے ہانی نے اسے بھی اپنا مہمان بنایا اورمسلم کے ساتھ ٹھہرایا، اس نے ہانی کو مسلم کی امد اوپر آمادہ کیا اور مسلم کے پاس حضرت حسینؓ کےحامیوں کی خفیہ آمد ورفت شروع ہوگئی اوران کی بیعت کا سلسلہ جاری ہوگیا سوء اتفاق اسی دوران میں شریک بیمار پڑگیا، ابن زیاد کو خبر ہوئی تو وہ عیادت کیلئے آیا اُ س کے آنے کی خبر سن کر شریک نے پہلے سے اس کا قصہ چکانے کا بندوبست کرلیا اورمسلم کو ایک خفیہ مقام پر چھپا کر ہدایت کردی کہ وہ موقع پاتے ہی نکل کر ابن زیاد کا کام تمام کردیں اس کے بعد بصرہ کی مسند خلافت تمہارے لئے خالی ہوجائے گی، اورکوئی مزاحم باقی نہ رہے گا ،ہانی نے اپنے گھر میں یہ صورت ناپسند کی، لیکن شریک نے اس قتل کو مذہبی خدمت بتا کر ہانی کو آمادہ کرلیا، اس کے بعد ہی عبیداللہ بن زیاد عیادت کے لئے آگیا اور دیر تک بیٹھا رہا مگر مسلم نہ نکلے، شریک نے اشارہ بھی کیا، مگر کسی وجہ سے مسلم نے حملہ مناسب نہ سمجھا اورابن زیاد بچ کر نکل گیا، اس کی واپسی کے بعد شریک نے کہا تم نے بڑی بزدلی سے کام لیا، مسلم نے جواب دیا اول ہمارے میز بان ہانی کو یہ صورت حال پسند نہ تھی دوسرے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان ہے کہ "ایمان اچانک حملہ سے روکتا ہے " اور اچانک حملہ مسلمانوں کے شایان شان نہیں، میرے پاؤں پکڑ لیتا تھا، بہرحال مسلم نے اپنی دینداری کی بنا پر ابن زیاد کے قتل کا بہترین موقع کھودیا، لیکن اس کے بعد بھی ان کا سلسلہ بیعت بدستور برابر جاری رہا اور اٹھارہ ہزار اہل کوفہ ان کے ہاتھ پر بیعت کرکے حضرت حسینؓ کے زمرۂ عقیدت میں داخل ہوگئے۔