انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** غزوۂ ذات الرقاع اس عرصہ میں بنو محارب اوربنو ثعلبہ قبیلہ غطفان کی شاخیں ہیں، کے متعلق متواتر خبریں پہنچیں کہ وہ شرارت پر آمادہ اورحملہ کی تیاریوں میں مصروف ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عثمان بن عفانؓ کو مدینہ کا عامل مقرر فرما کر صرف چار سو صحابہؓ کے ساتھ اُن کے مقابلے کے لئے گئے، وہ لوگ ایک نخلستان میں جمع ہوئے تھے، اسلامی لشکر جب اُن کے قریب پہنچا تو وہ سب منتشر ہوکر بھاگ گئے،کوئی معرکہ نہیں ہوا، اس غزوہ کا نام غزوہ ذات الرقاع ہے جو جمادی الاول ۴ھ میں وقوع پذیر ہوا،ذات الرقاع اس کا نام اس لئے رکھا گیا کہ پہاڑی اورپتھریلی زمین میں سفر کرنے سے صحابہ کرام کے پاؤں اکثر زخمی ہوگئے تھے جس کی وجہ سے غازیوں نے پاؤں میں کپڑے لپیٹ لئے تھے،بعض کا خیال ہے کہ ذات الرقاع اُس پہاڑی کا نام ہے جہاں علاقہ نجد میں جاکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا تھا اور آپ کو دیکھ کر کفار فرار ہوگئے تھے۔