انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حق آیا باطل سرنگوں ہوگیا خانۂ کعبہ کے بتوں کا ٹوٹنا گویا تمام ملکِ عرب کے بتوں کا ٹوٹنا تھا،اسی طرح قریش مکہ کا اسلام میں داخل ہوجانا اوراسلام کی اطاعت اختیار کرنا سارے ملکِ عرب کا مطیع ہوجانا تھا کیونکہ تمام قبائل کی آنکھیں قریشِ مکہ کی طرف ہی لگی ہوئی تھیں کہ وہ اسلام اختیار کرتے ہیں یا نہیں، فتح مکہ کے بعد بہت سے قریش مسلمان ہوگئے تھے،لیکن بہت سے اپنے کفر اور بُت پرستی پر قائم رہے، کسی کو زبردستی اسلام میں داخل کرنے کی کوشش مطلق نہیں کی گئی ؛بلکہ مدعا صرف امن وامان قائم کرنا اور فساد وبدامنی دُور کرنا تھا؛چنانچہ اب وہ خدشہ باقی نہ رہا اورلوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہوئی،اس مذہبی آزادی کی حالت میں بُت پرستوں کو اسلام کے مطالعہ کرنے اورسمجھنے کا موقع ملا اور وہ یکے بعد دیگرے بہت جلد بخوشی اسلام میں داخل ہوتے گئے،یہاں تک کہ تھوڑے ہی دنوں میں سب نے اسلام قبول کرلیا۔ فتح مکہ سے فارغ ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہر مکہ میں منادی کرائی کہ جو لوگ مسلمان ہوگئے ہیں وہ اپنے گھروں میں کوئی بت باقی نہ رہنے دیں،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نواح مکہ کے مشہور بتوں کو توڑنے اوربُت خانوں کے منہدم کرنے کے لئے چھوٹے چھوٹے دستے روانہ کئے،حضرت خالد بن ولیدؓ کو تیس ہزار سواروں کے ہمراہ روانہ کیا کہ بنو کنانہ کے بُت عزیٰ نامی کو جس کا استھان ایک نخلستان میں تھا،جاکر منہدم کریں،خالد بن ولیدؓ نے جاکر عزیٰ کو پاش پاش کردیا اوراُس کا مندر مسمار کرکے زمین کے برابر کردیا،حضرت عمر وبن العاصؓ کو بنی ہذیل کے بُت سواع کو توڑنے اور مسمار کرنے کے لئے بھیجا گیا،حضرت عمرو بن العاصؓ جب مندر کے قریب پہنچے تو پجاری نے کہا کہ تم کیسے قادر ہوسکتے ہو؟ حضرت عمرو نے کہا کہ تم دیکھتے جاؤ،یہ کہہ کر مندر میں داخل ہوگئے اوربُت کو پاش پاش کردیا، پجاری اُسی وقت بُت پرستی سے تائب ہوکر مسلمان ہوگیا،وہاں کے پجاری بھی یہ یقین رکھتے تھے کہ مسلمان بُت کے توڑنے پر ہر گز قادر نہ ہوسکیں گے،مگر انہوں نے دیکھ لیا کہ مسلمانوں نے جاتے ہی اُس کو توڑ پھوڑ کر مندر مسمار کردیا،اسی طرح اوربھی بت خانے مسمار ہوئے، اس کے بعد بعض قبائل کی طرف تبلیغ اسلام کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفود روانہ کئے،حضرت خالد بن ولیدؓ بنو جذیمہ کی طرف بھیجے گئے، ان کو قتال سے منع کردیا گیا تھا،لیکن وہاں اتفاقاً حضرت خالد کو جنگ کرنی پڑی اوربنو جذیمہ کے چند آدمی مقتول ہوئے،ان کا اسباب مالِ غنیمت کے طور پر خالد بن ولید جب لے کر واپس مکہ میں پہنچے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعہ سے اظہار افسوس فرمایا،بنو جذیمہ کا مال واسباب اوران کے مقتولین کا خوں بہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ کے ہاتھ جذیمہ کے پاس واپس بھجوایا، فتح مکہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ معظمہ میں پندرہ روز تک مقیم رہے اور نمازیں برابر قصر فرماتے رہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعین قیام سے انصار کے دل میں اندیشہ پیدا ہوا کہ اب شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ ہی میں رہیں گےاور مدینے واپس نہ جائیں گے۔