انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فرشتہ فرشتہ کی حقیقت ملائکہ جمع ہے واحد"ملک"ہے اس کے لغوی معنی قاصد اوررسول کےہیں۔ (المصباح المنیر:۹/۴۳) اس لیے قرآن شریف میں ملائکہ کےلیے رُسُل کا لفظ بھی آیا ہے(التکویر:۱۹) جس کے معنی قاصد اور پیام پہنچانے والے کے ہیں ان سے مراد ایسی غیر مادی مخلوق ہے جو نیک ہستیاں یا ارواح ہیں(التعریفات:۱/۷۶) یہ اللہ تعالی کے حکم کے مطابق عالم اور اس کے اسباب و علل(علت بمعنی وجہ کی جمع)کے کاروبار کو چلارہی ہیں، اگر یہ عالم ایک مشین ہے تو ملائکہ (فرشتہ) اس کا انجن اور اس کے کل پرزوں کو حرکت دینےوالی قوتیں ہیں جو خدا کے مقررہ احکام اور قوانین کے مطابق ان کو حرکت دے رہے ہیں اور چلارہے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ فرشتہ خالق اور مخلوق کے درمیان پیام رسانی اور سفارت کی خدمت اس طرح انجام دے رہے ہیں کہ اللہ تعالی اپنے حکم اور مرضی کو ان پر القاء کرتا ہے (ڈالتاہے)اور وہ ایک بے اختیارمحکوم(جسے حکم دیا گیاہو) کی طرح اس کو مخلوقات میں جاری اور نافذ کرتے ہیں، اس میں ان کا کوئی ذاتی اختیار نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کا کوئی ذاتی ارادہ ہوتا ہے وہ سرتا پا اطاعت ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے بال برابر تجاوز نہیں کرتے(نافرمانی نہیں کرتے)گویاان کی خلقت اطاعت اور فرمانبرداری کے لیے کی گئی ہے، دنیا پر رحمت یا عتاب جو کچھ نازل ہوتا ہے وہ انہی کے ذریعہ سےہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ انبیاء پر اپنے جو احکام اتارتا یا ان سے کلام کرتا ہے وہ انہی کی واسطے سے کرتا ہے۔ (سیرۃ النبیﷺ ،فرشتوں پرایمان:۴/۲۸۷، مصنف:علامہ شبلی نعمانیؒ، علامہ سیدسلیمان ندوی)