انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خواتین کی شرکت اس غزوہ میں حضرت ام سلمہ ؓ کے ساتھ بیس خواتین بھی اپنی خواہش سے شریک ہوئی تھیں ، آنحضرت ﷺ کو معلوم ہوا تو آپﷺنے ان سے دریافت فرمایا! تم کس کے حکم سے آئیں ؟ عرض کیا یا رسول اللہﷺ ! ہم اس لئے آئی ہیں کہ ہمارے پاس زخمیوں کے لئے دوائیں ہیں، اس کے علاوہ ہم تیر اٹھاکر مجاہدوں کو دیں گی، آنحضرت ﷺ نے بعد میں جب مال غنیمت تقسیم کیا تو ان خواتین کا بھی حصہ لگایا جو صرف چند کھجور یں تھیں جو تمام مجاہدین کے ساتھ ان خواتین کو بھی ملا ، ابن ہشام نے لکھا ہے کہ امیہ بن صلت نے ایک غفاری عورت کی روایت بیان کی کہ جب حضور ﷺ خیبر تشریف لئے جارہے تھے تو اس وقت میں بنو غفار کی چند عورتوں کے ساتھ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: یایارسول اللہ ﷺہم سب نے ارادہ کیا ہے کہ اس سفر میں آپ کے ساتھ رہیں تاکہ زخمیوں کی دوا و علاج اور مرہم پٹی کرسکیں اور اپنی طاقت کے مطابق ان کی مدد بھی کریں ، آپ ﷺ نے فرمایا " اللہ برکت دے " جب خیبر فتح ہوا تو رسول اکرم ﷺ نے مال غنیمت میں سے مجھے بھی کچھ دیا اور یہ ہارجو مرے گلہ میں نظر آرہا ہے آپ ﷺ نے اسی موقع پر مجھے عنایت فرمایاتھا اور اپنے دست مبارک سے میرے گلہ میں ڈالا تھا ، خدا کی قسم ! یہ ہار میرے گلہ سے کبھی دور نہیں ہوتا ، بیان کیا جاتا ہے کہ یہ ہار برابر اس خاتون کی گردن میں رہا جب تک وہ وفات پاگئیں ، انھوں نے یہ وصیت کی تھی کہ یہ ہار بھی ساتھ ہی قبر میں دفن کیا جائے اور ہمیشہ جس پانی سے ایام کے بعد طہارت کرتی تھیں اس میں نمک ضرور ملاتی تھیں اور یہ بھی وصیت کی تھی کہ جب مروں تو غسل کے پانی میں بھی نمک ملالیا جائے ، آپ ﷺ نے مال غنیمت میں سے کچھ ان خواتین کو بھی دیا مگر ان کیلئے مال غنیمت کا حصہ مقرر نہیں کیا ، ( ابن ہشام ) چونکہ معلو م تھا کہ غطفان اہل خیبر کی مدد کو آئیں گے، آنحضرت ﷺ نے مقام رجیع میں فوجیں اتاریں جو غطفان اورخیبر کے بیچ میں ہے، اسباب بار برداری، خیمہ اور مستورات یہاں چھوڑ دی گئیں اور فوجیں خیبر کی طرف بڑھیں، غطفان یہ سن کر کہ اسلامی فوجیں خیبر کی طرف بڑھ رہی ہیں ہتھیار سجاکر نکلے لیکن آگے بڑھ کر جب ان کو معلوم ہوا کہ خود ان کا گھر خطرہ میں ہے تو واپس چلے گئے اور یہود خیبر کو مسلمانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، بخاری شریف کے مطابق آپﷺ عصر کے وقت مقام " صہبا " پہنچے، پہلے تو عصر کی نماز پڑھی پھر کھانا طلب فرمایا، کھانے کے لئے " ستو " کے سوا کوئی دوسری چیز نہیں تھی، آپﷺ نے ستو گھولنے کا حکم دیا، ستو گھولاگیا ، آپﷺ نے پیا اور تمام صحابہ کرامؓ نے بھی پیا یہاں تک مغرب کا وقت آگیا تو سب لوگوں نے کلّی کرکے مغرب کی نماز پڑھی، کسی نے وضو نہیں کیا، وہاں سے چل کر رات کے وقت خیبر پہنچے، حضور اکرم ﷺ کا معمول تھا کہ جب کسی قوم پر رات کے وقت پہنچتے تھے تو رات کو حملہ نہیں کر تے تھے؛ بلکہ صبح کا انتظار کرتے تھے، جب صبح ہوئی تو ( اندھیرے) میں خیبر کے قریب نماز پڑھی ، نماز پڑھ کر خیبر پر حملہ کے لئے روانہ ہوئے، زبان ِمبارک پر اﷲ ُ اکبر کے ساتھ یہ کلمات بھی آگئے … " خیبر برباد ہو گیا " ، پھر یہ آیت بھی پڑھی: فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ (ترجمہ) " مگر جب وہ ان کے میدان میں اتر آئے گا تو جن کو ڈر سنایاگیاتھاان کے لئے برا دن ہوگا" (سورہ الصفٰت : ۱۷۷)