انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فتح مبین صلح نامہ کی تکمیل کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورمسلمانوں نے حدیبیہ کے مقام پر قربانیاں کیں،احرام کھولے اورحجامتیں بنوائیں،اس صلح نامہ یا عہد نامہ کے بعد قبیلۂ خزاعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیف ہوگیا اورقبیلۂ بنوبکر قریشِ مکہ کا حلیف بن گیا،خزاعہ اوربنو بکر میں مدتوں سے عداوت چلی آتی تھی،یہ دونوں چونکہ ایک ایک فریق کے حلیف بن گئے لہذا جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورقریش کے درمیان امن وامان کے ساتھ رہنے کا عہد ہوا اسی طرح ان دونوں میں بھی صلح قائم ہوگئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ سے مدینے کو واپس تشریف لارہے تھے تو راستے میں سورۂ فتح نازل ہوئی اور خدا ئے تعالیٰ نے اسی صلح کو جسے صحابہؓ کرامؓ ایک قسم کی شکست سمجھ رہے تھے فتح مبین قراردیا،حقیقت بھی یہی ہے کہ یہ صلح اسلام کے لئے فتح مبین ہی تھی، صحابہ کرامؓ اس کو شکست اس لئے سمجھ رہے تھے کہ بظاہر بعض شرائط میں اپنے آپ کو دبا ہوا اورکمزور پاتے تھے،لیکن بہت جلد بعد میں معلوم ہوا کہ وہ کمزور شرائط ہی بے حد مفید شرائط تھیں، اسلام کے لئے سب سے بڑی فتح تو یہ تھی کہ جنگ وپیکار کا سلسلہ ختم ہوکر امن وامان اوراطمینان حاصل ہوا،اسلام جس قدر امن وامان کی حالت میں اپنا دائرہ وسیع کرسکتا ہے لڑائی اورجنگ وجدل کی حالت میں اس قدر نہیں پھیل سکتا، اسلام کا اصل منشا ہی یہ ہے کہ دنیا میں انسان امن وامان کی زندگی بسر کرے،اسلام کو لڑائی بھی اسی لئے کرنی پڑتی ہے کہ امن وامان قائم ہو، اسلامی لڑائیاں لڑائیوں کے لئے نہیں ؛بلکہ لڑائیوں کو مٹانے اور امن وامان قائم کرنے کے لئے تھیں،؛چنانچہ صلح حدیبیہ کے بعد صرف دو برس کے عرصہ میں مسلمانوں کی تعداد دُگنی ہوگئی تھی ۔