انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** بغاوتوں کااستیصال ۳۰۱ھ میں سلطان عبدالرحمن ثالث نے ابن مسلمہ کی طرف سے ناشدنی حرکات دیکھ کر اور بعض امیران اشبیلیہ کی شکایات سن کر اشبیلیہ پر فوج کشی کی ابن مسلمہ نے عمر بنحفصون سے مددطلب کی عمر بن حفصون نے اس موقع کو مناسب سمجھ کر ابن مسلمہ کی مدد اس طرح کی کہ جب سلطانی فوج شبیلیہ کی طرف گئی تو ابن حفصون کو فوج پیچھے سے سلطانی فوج کی طرف بڑھی سلطان عبدالرحمن نے عمر بن حفصون کی فوج کو شکست دےکر بھگایا اور ابن مسلمہ کو بھی شکست فاش ہوئی ابن مسلمہ گرفتار ہوا اور سلطان نے اپنا ایک گورنر اشبیلیہ میں مقرر کردیا اس کام میں سلطان کو زیادہ دقت نہیں اٹھانی پڑی کیونکہ ابن مسلمہ کے رشتہ دار آراکین دربار اشبیلیہ خود اس بات کے خواہاں تھے کہ اشبیلیہ عبدالرحمن ثالث کے حدود سلطنت میں براہ راست شامل ہونے کے بعد قرطبہ میں چلاآیا اس کو سلطان عبدالرحمن ثالث نے جوہر قابل پاکر وزیر بنایا جب وہ فوت ہوا تو اس کے بیٹے احمد بن اسحاق کو وزارت کا عہدہ عطاکیا۔ اس طرح جب سلطنت کے وقار وعظمت میں ترقی ہوگئی تو سلطان عبدالرحمن نے فوجیں آراستہ کرکے عمر بن حفصون کے استیصال کو ضروری سمجھا اور ۳۰۴ھ میں اس طرف فوج کشی کی عمر بن حفصون نے اس موقع پر عبیدیین کی سلطنت سے امداد طلب کی وہاں سے جو جہاز ؔئے اس کو سلطان عبدالرحمن نے اپنے جہازوں کے ذریعے ابن حفصون تک نہ پہنچنے دیا اور سمندری ہی میں سب گرفتار کرلیا ابن حفصون پر مایوسی چھاگئی اور وہ جب پہاڑوں میں محصور ہوکر سخت مجبورہوگیا تو اس نے یحیی بن اسحاق کے ذریعہ اپنی درخواست سلطان کی خدمت میں پہنچوائی اور آئندہ مطیع وفرماں بردار رہنے کا اقرار کرکے صلح چاہی،سلطان نے اس کی تمام سیر حاصل اور زرخیز علاقے پر قبضہ کرکے بہت تھوڑاسا پہاڑی علاقہ اس کے پاس چھوڑدیا اور اس طرف سے مطئن ہوکر قرطبہ کو واپس آیا۔ اس کے بعد ایک فوج اپنے وزیر اسحق بن محمد کودے کر مرسیہ وبلنسیہ کی سرکوبی کوروانہ کیا اسحاق بن محمد نے اس طرف کے باغیوں کو مطیع کرکے قرمونہ پر چڑھائی کی اور اس کو حبیب بن سوارہ کے قبضے سے نکال کر سلطانی مملکت میں شامل کیا اسی سال سلطان کے آزاد کردہ غلام بدر نے لیلہ پر چڑھائی کرکے وہاں کے باغی سردار عثمان بن نصر کو گرفتار کرکے قرطبہ کی جانب بھیج دیا ۳۰۶ھ میں اسحاق بن محمد نے قلعہ سمبرنہ کو فتح کرکے وہاں کے باغیوں کو مطیع وفرماں بردار بنایا۔