انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** غزوہ سویق(ذی الحجہ۲ہجری) یہ غزوہ جنگ بدر کے نتا ئج میں ہے، ابن سعد نے اس کی تاریخ ۵ ذ ی الحجہ لکھی ہے، بدر کے شکست خوردہ مشرکین جب مکہ پہنچے تو ابو سفیان نے قسم کھائی کہ جب تک مسلمانوں سے اس کا بدلہ نہ لے لوں گا اس وقت تک مجھ کو بیوی کے پاس جانا اور سر میں تیل ڈالنا حرام ہے، چنانچہ وہ دو سو سواروں کے ساتھ مسلمانوں سے بدلہ لینے کے لئے بدر کی طرف چلا، ا سے معلوم تھا کہ یہود اس کی ہر طرح سے مدد کریں گے، اس لئے پہلے وہ بنو نضیر کے سردار حیٔ بن اخطب کے پاس گیا؛ لیکن اس نے دروازہ نہیں کھولا، مایوس ہو کر بنو نضیر کے ایک اور سردار سلام بن مشکم کے پاس گیا، جس کے پاس تجارتی خزانہ رہتا تھا، اس نے بڑے جوش سے استقبال کیا، خوشگوار کھانے کھلائے ، شراب پلائی اور مدینہ کے مخفی راز بتائے ، صبح کو ابو سفیان عریض پر حملہ آور ہواجو مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر ہے، ایک انصاری کو جن کانام سعدؓ بن عمرو تھا قتل کیا، چند مکانات اور گھاس کے انبار جلا دئیے، اور خیال کیا کہ ان باتوں سے اس کے نزدیک قسم پوری ہوگئی، آنحضرتﷺ کو خبر ہوئی توآپﷺ )۸۰) صحابہ اور بہ روایت دیگر دو سو سواروں کے ہمراہ جس میں مہاجرین و انصار دونوں تھے ۵ ذی الحجہ ۲ ہجری کو ابو سفیان کی تلاش میں نکلے اور قرقر تالکدرتک تشریف لے گئے لیکن وہ نہ ملا، وہ بھاگتا ہوا بچ کر نکل گیا، ابوسفیان کے پاس رسد کا سامان صرف ستّو تھا، گھبراہٹ میں ستّو کے بورے پھینکتا گیا جو مسلمانوں کے ہاتھ آئے ، عربی میں ستّو کوسویق کہتے ہیں اس لئے یہ غزوہ ٔ سویق کہلاتا ہے، حضورﷺ پانچ دن کے بعد تشریف لائے ، آپﷺ کے غیاب میں نیابت کے فرائض حضرت ابولبابہؓ بن عبدالمنذر نے انجام دئیے۔