انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اہل طائف کا قبول اسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےغزوۂ تبوک سے واپس آنے کی خبر اہل طائف نے سُنی تو ان کو یقین ہوگیا کہ مسلمانوں سے لڑنے کی طاقت ہم میں نہیں ہے ،حضرت عروہؓ بن مسعودؓ جو طائف میں شہید ہوئے تھے ان کے لڑکے ابو الملیح اوربعض دوسرے آدمی اہل طائف سے مدینے میں آکر مسلمان ہوچکے تھے،تبوک سے واپس ہونے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عبدیالیل بن عمرو اہل طائف کی طرف سے وکیل بن کرآئے، آپ صلی اللہ علیہ نے ان لوگوں کے لئے مسجد میں ایک خیمہ نصب کرادیا، عبدیالیل اوران کے ہمراہیوں نے اسلام قبول کیا اوراپنی قوم کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک پر بیعت کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر عثمان بن ابی العاصؓ کو حکمراں فرمایا اورمغیرہ بن شعبہ کو لات کے بُت اورمندر کے منہدم کرنے کے لئے روانہ کیا،انہوں نے طائف میں پہنچ کر لات کے بُت اورمندر کو منہدم کیا، بُت خانے کے خزانے میں سے جومال برآمد ہوا اس سے حضرت عروہ بن مسعودؓ کا قرضہ ادا کیا گیا باقی مسلمانوں میں تقسیم کردیا گیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تبوک سے مدینے میں واپس آتے ہی پھر وفود کا سلسلہ جاری ہوگیا،برابر وفود آتے،اسلام قبول کرتے اپنی اپنی قوموں کی طرف سے بیعت کرتے اور تعلیم اسلام کے لئے معلم ہمراہ لے کر واپس ہوتے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ایک وفد کو رخصت کرتے وقت انعام اور صلہ بھی ضرور دیتے تھے،تبوک سے واپس آکر آپ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت علی ؓ کو ایک جمعیت دے کر بلادطے کی جانب روانہ کیا، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے بلاد طے کے قریب پہنچ کر حملہ کیا عدی بن حاتم فرار ہوکر شام کی طرف بھاگ گیا،حضرت علیؓ حاتم کی لڑکی کو قید کرلائے اور دو تلواریں ان کے بت خانے سے لوٹ لائے جن کو حرث بن ابی عمر نے چڑھایا تھا۔ حاتم کی لڑکی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر احسان کیجئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تجھ پر احسان کیا،یعنی تجھ کو آزاد کردیا؛ لیکن تو جلدی نہ کر کوئی معتبر ومعزز شخص آئے تو میں اس کے ہمراہ تجھ کو تیرے ملک پہنچادوں،اتنے میں چند لوگ ملکِ شام کے آئے ان کے ہمراہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کو کپڑے اور زاد راہ دے کر رخصت کیا۔ یہ لڑکی جب اپنے بھائی عدی بن حاتم کے پاس پہنچی تو عدی نے اپنی بہن سے پوچھا کہ تونے اس شخص (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) کو کیسا پایا؟ اس نے کہا کہ وہ شخص ملنے کے قابل ہے،نہایت خلیق اوراعلیٰ درجے کا محسن ہے،عدی یہ سنتے ہی اُٹھ کھڑا ہوا اوراپنی قوم کی طرف سے وفد ہوکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بڑی عزت کی اور مسجد نبوی سے اپنے ہمراہ لئے ہوئے مکان پر آئے اور اس کو بچھونے پر بٹھا یا،ایک عورت اثناء راہ میں مل گئی، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک لیا جب تک وہ بات کرتی رہی آپ کھڑے رہے،عدی بن حاتم کو اس خُلق نے مسخر کرلیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عدی بن حاتم کو کچھ نصائح فرمائے، عدی بن حاتم نے اپنا ہاتھ بڑھایا،بیعت کی اورمسلمان ہوکر اپنی قوم کی طرف واپس ہوئے۔