انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** یعقوب بن لیث کی گورنری معتمد کی تخت نشینی کے پہلے ہی سال یعنی سنہ۲۵۶ھ میں محمد بن واصل بن ابراہیم تمیمی نے جواصل میں عراق عرب کا باشندہ تھا اور بہت دنوں سے فارس میں رہتا تھا، بعض کردوں کواپنے ساتھ شامل کرکے فارس کے گورنر حرث بن سیما کوقتل کیا اور صوبہ فارس پرقابض ومتصرف ہوگیا، ادھر یعقوب بن لیث صفار کوجب یہ بات معلوم ہوئی تووہ فارس پرحملہ آور ہوا، موفق نے اس وقت فارس کویعقوب بن صفار کے پنجے سے بچانا ضروری سمجھ کریعقوب بن لیث کے پاس طخارستان وبلخ کی سند گورنری معتمد سے لکھوا کربھجوادی اور کہلا بھیجا کہ تم فارس کا خیال ترک کردو اور بلخ وطخارستان میں اپنی حکومت قائم کرو، یعقوب بن لیث نے اس کوبہت غنیمت سمجھا اور بلخ وطخارستان کا بہ خوبی انتظام کرکے کابل پہنچا اور تبیل کوگرفتار کیا، اس کے بعد خلیفہ کی خدمت میں تحائف وہدایہ روانہ کیے؛ پھرسجستان آیا، سجستان سے ہرات اور ہرات سے خراسان کے شہروں کوقبضہ میں لانے لگا۔ سنہ۲۵۹ھ میں یعقوب بن لیث نے خراسان پرقبضہ کرکے وہاں سے خاندان طاہریہ کے افراد کوخارج کردیا، خلیفہ معتمد نے ایک تہدید آمیز فرمان بھیجا کہ تم انہیں شہروں پرقانع رہو جن کی سند گورنری تم کودی گئی ہے، خراسان پرتصرف نہ کرومگر یعقوب نے اس فرمان پرکوئی التفات نہ کیا، سنہ۲۶۰ھ میں حسن بن زید علوی نے دیلم سے فوج لے کریعقوب پرحملہ کیا، سخت لڑائی کے بعد حسن بن زید ہزیمت پاکر دیلم کی طرف واپس گیا اور یعقوب نے ساریہ اور آمل پرقبضہ کرلیا، اس کے بعد سجستان کی طرف چلاگیا۔