انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تحکیم غرض عراقیوں کی ضد اور نا سمجھی پر حضرت علیؓ کو چار وناچار یہ فریب آمیز فیصلہ ماننا پڑا اور طرفین نے بڑی رووقدح کے بعد عمرو بن العاصؓ اورابو موسیٰ اشعری کو اپنا حکم بنایا کہ یہ دونوں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کی رو سے جو فیصلہ کردیں وہ فیصلہ فریقین کے لئے واجب التسلیم ہوگا؛چنانچہ دونوں نے صلاح و مشورہ کے بعد امیر معاویہؓ اورحضرت علیؓ دونوں کے معزول کرنے کا فیصلہ کیا اورمجمع عام میں اس کو سنادیا۔ پہلے حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ نے کھڑے ہوکر کہا کہ"برادران اسلام! ہم دونوں بڑے غور وفکر کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ امت محمدی کے اتحاد اوراس کی اصلاح کی اس کے سوا کوئی صورت نہیں کہ علیؓ اور معاویہؓ دونوں کو معزول کرکے عامہ مسلمین کو از سر نو خلیفہ کے انتخاب کا اختیار دیا جائے، اس لئے میں دونوں کو معزول کرکے آپ لوگوں کو اختیار دیتا ہوں کہ از سر نو جسے چاہیں اپنا خلیفہ منتخب کریں ۔ ان کے بعد عمرو بن العاصؓ کھڑے ہوئے اوران الفاظ میں اپنا فیصلہ سنایا کہ صاحبو آپ لوگوں نے ابو موسیٰ ؓ کا فیصلہ سن لیا ہے، انہوں نے علیؓ اورمعاویہؓ دونوں کو معزول کیا میں بھی علیؓ کو معزول کرتا ہوں، لیکن معاویہؓ کو برقرار رکھتا ہوں کیونکہ وہ عثمانؓ کے ولی اور ان کے خون کے حقدار ہیں،اس لئے وہ ان کی نیابت کے زیادہ مستحق ہیں۔ اس فیصلہ سےمجمع میں سناٹا چھاگیا،شریح بن ہانی نے عمرو بن العاصؓ پر مارنے کے لئے کوڑا اٹھایااورقریب تھا کہ ایک مرتبہ پھر تلواریں میان سے نکل آئے اوردومۃ الجندل کا میدان صفین کا نمونہ بن جائے مگر ابوموسیٰ مکہ روانہ ہوگئے اور لوگوں نے معاملہ رفع دفع کردیا۔ (اخبار الطوال:۲۱،تا ۲۱۴)