انوار اسلام |
س کتاب ک |
گوبرسے لپائی سے مکان پاک رہے گا یاناپاک؟ دیہات وقریہ جات میں گوبر سے مٹی کے مکانات لیپنے کا رواج عام ہے، سوال یہ ہے کہ اس طرح لیپا ہوا مکان پاک رہے گا یا ناپاک؟ اور اس پر نماز پڑھنی دُرست ہوگی یا نہیں؟ اس کا جواب اس پر موقوف ہے کہ گوبر کا کیا حکم ہے؟ فقہاء کے یہاں اس مسئلہ میں اختلاف پایا جاتا ہے، امام ابوحنیفہ اور ابویوسف رحمہم اللہ کے نزدیک گوبر نجاستِ خفیفہ ہے؛ البتہ امام مالک رحمہ اللہ نے ابتلاءِ عام کی وجہ سے پاک قرار دیا ہے، علماء کے مابین اختلاف کی وجہ سے صاحبین کے یہاں گوبر نجاستِ خفیفہ ہے، اس لیے کہ کسی کی طہارت ونجاست میں علماء کا اختلاف اس کوخفیفہ کردیتا ہے؛ چنانچہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ عمومِ بلویٰ کے پیشِ نظر گوبر کی طہارت کے قائل ہیں۔ فتویٰ بھی اس مسئلہ میں اس کے نجاستِ خفیفہ ہونے ہی پر ہے؛ لیکن امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں بھی منقول ہے کہ انھوں نے آخر زمانہ میں ابتلاءِ عام اور لوگوں کی مشقت کو دیکھتے ہوئے گوبر کو پاک قرار دیا تھا؛ لہٰذا خیال ہوتا ہے کہ اہلِ شہر کے لیے تو یہ ناپاک ہی ہے؛ لیکن ایسے علاقے جہاں اس طرح گوبر کے استعمال کا عام رواج ہو، وہاں اس پر نماز پڑھنا دُرست ہوگا، یہ تو اس صورت میں جب کہ گوبر کے لیپ پر پھر مٹی کا لیپ نہ کیا جائے؛ اگر گوبر سے لیپی ہوئی زمین کو مٹی سے پھر لیپ دیا جائے کہ گوبر چھپ جائے اور اُس کی بو محسوس نہ ہو؛ تب تو یوں بھی زمین پاک ہی ہوگی۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۱۹، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)