انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت کعب بن ؓ عجرہ نام ونسب کعب نام، ابو محمد کنیت،خاندان بلی سے تھے اور قواقل کے حلیف تھے ،نسب نامہ یہ ہے : كعب بن عجرة بن أمية بن عدي بن عبيد بن الحارث بن عمرو بن عوف بن غنم بن سواد بن مرى بن إراشة بن عامر بن عبيلة بن قسميل بن فران بن بلي البلوي(اسد الغابہ) ۔ واقدی نے ان کو انصار میں داخل کیا ہے اورحلف کے منکر ہیں لیکن ابن سعد نے اس تردید کی ہے اورلکھا ہے کہ میں نے انصار کے نسب نامہ میں ان کا نام تلاش کیا لیکن کہیں نہ ملا۔ (اصابہ:۵/۳۰۴) اسلام ہجرت کے بعد مسلمان ہوئے۔ غزوات تمام غزوات میں شرکت کی عمرہ حدیبیہ میں آنحضرتﷺ کے ہمراہ تھے سر میں اس کثرت سے جویں پڑگئی تھیں کہ چہرہ پر آ آ کر گرتی تھیں، آنحضرتﷺ نے دیکھا تو فرمایا تم کو سخت تکلیف ہے،اپنا سر منڈوادو، حضرت کعبؓ اگرچہ احرام باندھے ہوئے تھے لیکن انہوں نے متابعت حکم رسول میں سر منڈوادیا اوراس تکلیف سے نجات پاگئے۔ روزہ کے فدیہ کے متعلق آیت اتری تو آنحضرتﷺ نے کعبؓ بن عجرہ سے ارشاد فرمایا کہ تمہارے لئے تین صورتیں ہیں، یا تو ایک بکری ذبح کرو، یا تین روزے رکھو یا ۶ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ، جس کی مقدار فی مسکین نصف صاع ہو معلوم نہیں حضرت کعبؓ نے ان میں سے کون سی صورت اختیار کی،بخاری کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کی مقدرت نہ تھی اس کے بعد صرف دو ہی صورتیں رہ جاتی ہیں اب انہوں نے جس کو اختیار کیا ہو روایت سے صاف پتہ نہیں چلتا۔ عام حالات عہد نبوت کے بعد کوفہ میں سکونت اختیار کی۔ وفات اور۵۱ھ میں مدینہ آکر انتقال کیا،اس وقت ۷۵ برس کا سن تھا۔ اولاد چار بیٹے چھوڑے جو حدیث کے راویوں میں ہیں ان کے نام یہ ہیں، اسحاق ،عبدالملک ،محمد ،ربیع ۔ حلیہ ایک ہاتھ کسی غزوہ میں کٹ گیا تھا، (ابن سعد،جلد قسم)سر پر گھنے بال تھے۔ (مسند:۴/۲۴۲) فضل وکمال آنحضرتﷺسے اور حضرت عمرؓ اورحضرت بلالؓ سے روایت کی راویوں میں حسب ذیل حضرات ہیں: بن عمرؓ ،جابرؓ، عبداللہؓ بن عمرو بن عاص، ابن عباسؓ،عبداللہ بن معقل ،ابن مقرن مزنی ،طارق بن شہاب،ابووائل ،زید بن وہب ،عبدالرحمن بن ابی لیلی، ابن سیرین،ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود محمد بن کعب قرظی ،ابو ثمامہ حناط ،سعید مقبری، عاصم عدوی ، موسیٰ بن دردان (روایتوں کی تعداد ۴۷ ہے۔ اخلاق حمایت حق اورحب رسولﷺ دوچیزیں حضرت کعبؓ کے اخلاق میں نہایت روشن ہیں، آنحضرتﷺ نے ایک روز خطبہ دیا جس میں مسلمانوں کی ایک آئندہ خانہ جنگی کا تذکرہ بھی تھا ،کعبؓ بیٹھے تھے ان کا بیان ہے کہ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا وہ وقت سامنے آگیا ہے ، اتنے میں ایک شخص چادر اوڑھے سامنے سے گذرا، آنحضرتﷺ نے کہا اس روز یہ شخص حق پر ہوگا، کعبؓ فوراً اٹھے اوراس کے بازو پکڑ کر کہا یا رسول اللہ ! یہ شخص ؟فرمایا ہاں، کعبؓ نے چہرہ دیکھا تو حضرت عثمانؓ تھے۔ (مسند:۴/۴۴) طبرانی کی کتاب الاوسط میں ہے کہ ایک روز کعبؓ آنحضرتﷺ کی خدمت میں آئے چہرۂ مبارک (بھوک کی وجہ سے ) متغیر دیکھ کر جلدی سے واپس چلے گئے، راستہ میں ایک یہودی اونٹ کو پانی پلا رہا تھا انہوں نے فی ڈھول ایک چھوہارے کے حساب سے کچھ دیر مزدوری کی کچھ چھوہارے جمع ہوگئے تو خدمت اقدس میں لے کر حاضر ہوئے اور پیش کئے۔ (اصابہ:۵/۳۰۴)