انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سریہ عبداللہ بن رواحہ بجانب خیبر(اُسیر بن زارم) (شوال۶ہجری) طبقات میں ہے کہ جب ابو رافع سلام بن ابی الحقیق قتل کردیاگیا تو یہود نے اُسیر بن زارم کو اپنا سردار بنالیا ، اس نے قبائل یہود کو جمع کرکے حضور ﷺ سے جنگ کرنے کی تدبیریں شروع کردیں، اس نے غطفان و دیگر قبائل میں بھی جاکر ان کو رسول اﷲ ﷺ سے جنگ کے لئے آمادہ کیا اور بڑی فوج جمع کرلی، رسول اﷲ ﷺ کو معلوم ہواتو تحقیق حال کے لئے خفیہ طور پر عبداﷲؓ بن رواحہ کو تین آدمیوں کے ہمراہ روانہ کیا، وہ خیبر گئے اور حالات معلوم کرکے واپس آئے اور اس کی اطلاع حضور ﷺ کو دی، یہ سن کر رسول اﷲﷺ نے حضرت عبداﷲؓ بن رواحہ کی امارت میں تیس آدمیوں کو شوال ۶ ہجری میں خیبر روانہ کیا، حضرت عبداﷲؓ بن رواحہ اُسیر بن زارم سے جاکر ملے اور اس سے کہا کہ تم ہمارے ساتھ رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں چلو ، حضور ﷺ تم کو خیبر کا حاکم بنا دیں گے، اُسیر تیس آدمیوں کے ساتھ اس طرح چلا کہ ہر اونٹ پر دو آدمی سوار تھے جن میں ایک اُسیر کا آدمی تھا اور ایک مسلمانوں کی جماعت کا تھا ، اُسیر کے ہمراہ عبداﷲ ؓ بن اُنیس تھے،جب یہ سب لوگ " قرقرہ ثبارپہنچے تو اُسیر کے دل میں برائی پیدا ہوئی اور وہ فریب و غدر پر آمادہ ہوگیا ، اس نے حضرت عبداﷲ ؓ بن اُنیس کی تلوار کی طرف اس لئے ہاتھ بڑھایا کہ اس پر قبضہ کرلے اور دھوکے سے ان کو قتل کردے، اُسیر کی اس حرکت پر عبداﷲؓ بن اُنیس نے اپنے اونٹ کو کنارے کرلیا اور تنہائی میں اس سے کہا کہ دشمن خدا یہ بدعہدی ؟ اس نے دوسری مرتبہ پھر ہاتھ بڑھایا تو عبداﷲؓ بن اُنیس اونٹ سے اتر گئے اور قافلہ کو بڑھنے دیا اور انھوں نے یہ خطرہ محسوس کیا کہ اُسیر کی باہمی یہ طئے کردہ خفیہ تدبیر ہے کہ راستہ میں کسی کمین گاہ پر اس کا ہر آدمی اپنے مسلمان ساتھی کو قتل کردے اور اسی منصوبہ کے تحت ہر سواری پر اس طرح دو آدمیوں کو سوار کرکے خیبر سے روانہ ہواہے، اس قرین قیاس اندیشے کی بنا پر جب تنہائی ہوگئی تو حضرت عبداﷲؓ بن اُنیس نے تلوار ماری جس سے اس کی ران اور پنڈلی کا اکثر حصہ کٹ گیا اور وہ زمین پر گر پڑا ، اس کے ہاتھ میں" شوحط (پہاڑی درخت جس سے کمان بنتی ہے) کی لاٹھی تھی ، اس نے حضرت عبداﷲؓ کے سر پر ماری جس سے ان کا سر زخمی ہوگیا ،یہ دیکھ کر ہر ساتھی دوسرے ساتھی پر پلٹ پڑا ، ایک آدمی کے سوا اُسیر کے تما م ساتھی مارے گئے ، پھر وہ حضور ﷺ کے پاس آئے اور سب بات بیان کی تو آپﷺ نے فرمایا: " اﷲ تعالیٰ نے تمھیں ظالموں کی قوم سے نجات دی ، (طبقات ابن سعد)