انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** طاہر کی ملک گیری بغداد میں مذکورہ بالا حالات رونما ہورہے تھے اُدھر طاہر بن حسین حلوان میں ہرثمہ بن اعین کومفتوحہ ممالک کی حکومت سپرد کرکے مامون کے حکم کے موافق اہواز کی جانب بڑھا اپنی روانگی سے پیشتر اُس نے حسین بن عمررستمی کوروانہ کردیا تھا، ادھر بغداد سے خلیفہ امین نے عبداللہ واحمد کے واپس آنے پرمحمد بن یزید بن حاتم کواہوام کے بچانے کے لیے روانہ کیا تھا، طاہر نے یہ سن کرکہ محمد بن یزید بغداد سے فوج لیے ہوئے آرہا ہے، چند دستے حسین بن عمر رستمی کی کمک کے لیے روانہ کردیئے اور حکم دیاکہ جس قدر جلد ممکن ہو یلغار کرکے حسین بن عمررستمی سے جاملو، مقام مکرم میں محمد بن یزید پہنچا تھا کہ طاہر کی فرستادہ فوج کے قریب آجانے کا حال معلوم ہوا، محمد بن یزید نے یہاں مقابلہ مناسب نہ سمجھ کراہواز پراوّل قابض ہوجانا ضروری سمجھا اور اہواز تک پہنچ گیا وہاں طاہر کا لشکر بھی مقابلہ پرآیا، سخت لڑائی کے بعد محمد بن یزید مارا گیا، طاہر نے اہواز پرقبضہ کرلیا اور اپنی طرف سے یمامہ بحرین اور عمان پروالی مقرر کرکے بھیجے اس کے بعد واسطہ کا قصد کیا، واسطہ کا عامل بھاگ گیا اور طاہر نے بہ آسانی واسطہ پرقبضہ کرنے کے بعد کوفہ کی طرف فوج بھیجی کوفہ میں عباس بن ہادی حاکم تھا اس نے فوراً خلیفہ امین کی معزولی کا اعلان کرکے خلافتِ مامون کی بیعت کرلی اور طاہر کے پاس اس اطلاع کا ایک خط بھیج دیا، منصور بن مہدی گورنر بصرہ نے بھی ایسا ہی کیا، کوفہ اور بصرہ دونوں عراق کے مرکزی مقام تھے ان دونوں صوبوں کوگورنر خاندانِ خلافت سے تعلق رکھتے تھے، ان دونوں نے مامون کوامین پرترجیح دے کرامین کی معزولی اور مامون کی خلافت کوتسلیم کرکے دوسروں کے لیے قابل تقلید مثال قائم کردی اُدھر داؤد بن عیسیٰ گورنر حجاز نے بھی جوخاندانِ خلافت سے تھا، حجاز میں مامون کی خلافت کی بیعت لوگوں سے لے لی، جیسا کہ اوپر ذکر آچکا ہے، گورنرموصل مطلب بن عبداللہ بن مالک نے بھی امین کی معزولی کا اعلان کرکے مامون کی خلافت کوتسلیم کرکے بیعت کرلی، طاہر نے ان سب کوان کے عہدوں پربحال رکھا، طاہر نے خود مقام جرجرایا میں خیمہ زن ہوکر حرث بن ہشام اور داؤد بن موسیٰ کوقصر ابن ہبیرہ کی جانب روانگی کا حکم دیا، یہ واقعہ رجب سنہ۱۹۶ھ کا ہے، جب کہ بغد میں خلیفہ امین کی معزولی اور بحالی کا واقعہ پیش آرہا تھا۔ خلیفہ امین نے معزولی کے بعد تختِ خلافت پرمتمکن ہوکر محمد بن سلیمان اور محمد بن حماد بربری کوقصرابن ہبیرہ کی جانب اور فضل بن موسیٰ کوکوفہ کی جانب روانہ کیا، حرث اور داؤد نے محمد بن سلیمان اور محمد بن حماد کا مقابلہ کیا اور سخت معرکہ آرائی کے بعد دونوں کوبغداد کی طرف بھگادیا، فضل بن موسیٰ کے کوفہ کی طرف روانہ ہونے کا حال سن کرطاہر نے محمد بن علاء کوفضل کے مقابلہ پرمامور کیا، اثناء راہ میں دونوں کی ملاقات ہوئی توفضل نے محمد بن علاء سے کہا کہ تم ناحق میرے مقابلے پرلشکر لے کرآئے ہو میں توخلیفہ مامون کا مطیع ہوکر آیا ہوں، جب رات ہوئی توفضل نے محمد بن علاء کے لشکر پرشب خون مارا؛ مگرچونکہ محمد بن علاء پہلے ہی سے اس کے فریب کوتاڑ گیا تھا؛ لہٰذا وہ شب خون سے بے فکر نہ تھا اس نے خوب جم کرمقابلہ کیا اور فضل کوشکست دے کربغداد کی طرف بھگادیا، اس کے بعد طاہر نے مدائن کا رُخ کیا، مدائن میں خلیفہ امین کی کافی فوج متعین تھی اور بغداد سے برابر سامانِ رسد اور کمک مدائن میں پہنچ رہی تھی؛ مگرطاہر کے پہنچتے ہی وہ تمام بغداد کی طرف بھاگ گئی، طاہر نے مدائن پرقبضہ کرکے نہرِصرصر پرڈیرہ جاڈالا اور وہیں ایک پل بندھوایا، خلیفہ امین نے جب قصر ابن ہبیرہ اور کوفہ کی طرف فوجیں روانہ کیں تواُسی عرصہ میں علی بن محمد بن عیسیٰ بن نہیک کوہرثمہ بن اعین کی طرف روانہ کیا تھا، نہروان کے قریب لڑائی ہوئی ہرثمہ نے علی بن محمد کی فوج کوشکست دے کربھگادیا اور علی بن محمد کوگرفتار کرکے مامون کے پاس مرَو بھیج دیا اور خود بجائے حلوان کے نہروان میں آکرمقیم ہوا۔