انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ذاتی حالات خانگی زندگی حضرت عمر ؓ کو اولادو ازواج سے محبت تھی،مگر اس قدر نہیں کہ خالق ومخلوق کے تعلقات میں فتنہ ثابت ہو،اہل خاندان سے بھی بہت زیادہ شغف نہ تھا،البتہ زید ؓ سے جو حقیقی بھائی تھے، نہایت الفت رکھتے تھے جب وہ یمامہ کی جنگ میں شہید ہوئے تو نہایت قلق ہوا، فرمایا کرتے تھے کہ جب یمامہ کی طرف سے ہوا چلتی ہے تو مجھ کو زید کی خوشبو آتی ہے،(مستدرک حاکم ج ۳ تذکرہ بن خطاب ؓ)زید نے اسماء نامی ایک لڑکی چھوڑی تھی اس کو بہت پیار کرتے تھے۔ مکہ سے ہجرت کرکے آئے تو مدینہ سے دومیل کے فاصلہ پر عوالی میں رہتے تھے ؛لیکن خلافت کے بعد خاص مدینہ میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے متصل سکونت اختیار کی،چونکہ وفات کے وقت وصیت کردی تھی کہ مکان بیچ کر قرض اداکیا جائے، اس لئے یہ مکان فروخت کردیا گیا اورعرصہ دراز تک دارالقضا ءکے نام سے مشہوررہا۔ حصول معاش کا اعلیٰ ذیعہ تجارت تھا، مدینہ پہنچ کر زراعت بھی شروع کی تھی ؛لیکن خلافت کے بارگراں نے انہیں ذاتی مشاغل سے روک دیا تو ان کی عسرت کو دیکھ کر صحابہ نے اس قدر تنخواہ مقرر کردی جو معمولی خوراک اورلباس کے لیے کافی ہو، ۱۵ھ میں لوگوں کے وظیفے مقرر ہوئے تو حضرت عمرؓ کے لئے بھی پانچ ہزاردرہم سالانہ وظیفہ مقرر ہوا۔ (یہ وظیفہ بھی خلافت کی خصوصیت کی وجہ سے نہ تھا ؛بلکہ تمام بدری صحابیوں کا وظیفہ پانچ پانچ ہزارتھا،(دیکھوفتوح البلدان ذکر العطاء فی خلافۃ عمر بن الخطاب ؓ) غذا نہایت سادہ تھی یعنی صرف روٹی اور روغن زیتون پرگزارہ تھا کبھی کبھی گوشت دودھ،ترکاری اورسرکہ بھی دسترخوان پر ہوتا تھا،لباس بھی نہایت معمولی ہوتا تھا بیشتر صرف قمیص پہنتے تھے،اکثر عمامہ باندھتے تھے،جوتی قدیم عربی وضع کی ہوتی تھی۔ حلیہ یہ تھا،رنگ گندم گوں،سرچندلا،رخسارے کم گوشت،ڈاڑھی گھنی اورمونچھیں بڑی بڑی ،قدنہایت طویل، یہاں تک کہ سینکڑوں کے مجمع میں کھڑے ہوں تو سب سے سربلند نظرآئیں۔ ازواج واولاد حضرت عمر ؓ نے مختلف اوقات میں متعدد نکاح کئے،ان کے ازواج کی تفصیل یہ ہے: زینب،ہمشیرہ عثمان بن مظعون،مکہ میں مسلمان ہوکر مریں، قریبہ بنت میۃ المخزومی،مشرکہ ہونے کے باعث انہیں طلاق دیدی تھی، ملکیہ بنت جرول،مشرکہ ہونے کی وجہ سے ان کو بھی طلاق دیدی، عاتکہ بنت زید،ان کا نکاح پہلے عبداللہ بن ابی بکر ؓ سے ہوا تھا،پھر حضرت عمرؓ کے نکاح میں آئیں،ام کلثوم ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی اورحضرت فاطمہ ؓ کی نوردیدہ تھیں،حضرت عمر ؓ نے خاندان نبوت سے تعلق پیداکرنے کے لئے ۱۷ھ میں چالیس ہزار مہر پر نکاح کیا، حضرت عمر ؓ کی اولاد میں حضرت حفصہ ؓ اس لحاظ سے سب سے ممتاز ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج مطہرات میں داخل تھیں، حضرت عمر ؓ نے اپنی کنیت بھی ان ہی کے نام پر رکھی تھی،اولاد مذکور کے نام یہ ہیں،عبداللہ،عاصم،ابوشحمہ،عبدالرحمن،زید،محیر،ان سب میں عبداللہ،عبید اللہ اور عاصم اپنے علم وفضل اورمخصوص اوصاف کے لحاظ سے نہایت مشہور ہیں۔ (طبقات ابن سعد تذکرہ عمر بن الخطاب ؓ )