انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبدالجبار کی بغاوت اور قتل عبدالجبار نے خراسان کی حکومت اپنے ہاتھ میں لیتے ہی ابوداؤد کے عاملوں کومعزول وبے عزت اور قتل کرنا شروع کیا اور بڑے بڑے سرداروں کوذراذرا سے شبہ میں قتل کرکے تمام ملک میں ہل چل مچادی، یہ خبر منصور کے پاس پہنچی کہ عبدالجبار عباسیوں کے خیرخواہوں کوقتل کیے ڈالتا ہے، منصور کوتامل تھا کہ عبدالجبار کوخراسان سے کس طرح بآسانی جدا کرے؛ کیونکہ اس کواندیشہ تھا کہ کہیں وہ علانیہ باغی نہ ہوجائے، آخر منصور نے عبدالجبار کولکھا کہ لشکر خراسان کا ایک بڑا حصہ جہادروم پرروانہ کردو، مدعا یہ تھا کہ جب لشکر خراسان کا بڑا حصہ خراسان سے جدا ہوجائے گا توپھر عبدالجبار کا معزول کرنا اور کسی دوسرے گورنر کا وہاں بھیج دینا آسان ہوگا، عبدالجبار نے جواباً لکھا کہ ترکوں نے فوج کشی شروع کردی ہے؛ اگرآپ لشکر خراسان کودوسری طرف منتقل کردیں گے تومجھ کوخراسان کے نکل جانے کا اندیشہ ہے یہ جواب دیکھ کرمنصور نے عبدالجبار کولکھا کہ مجھ کوخراسان کا ملک سب سے زیادہ عزیز ہے اور اس کومحفوظ رکھنا نہایت ضروری سمجھتا ہوں؛ اگرترکوں نے فوج کشی شروع کردی ہے تومیں خراسان کی حفاظ کے لیے ایک لشکر عظیم روانہ کرتا ہوں تم کوئی فکر نہ کرو، اس تحریر کوپڑھ کرفوراً عبدالجبار نے منصور کولکھا کہ خراسان کے ملک کی آمدنی اس قدر بارِعظیم کی متحمل نہ ہوسکے گی، آپ کوئی بڑالشکر نہ بھیجئے، یہ جواب دیکھ کرمنصور کویقین ہوگیا کہ عبدالجبار بغاوت پرآمادہ ہے؛ چنانچہ اس نے فوراً بلاتوقف اپنے بیٹے مہدی کوایک زبردست فوج دے کرروانہ کیا، مہدی نے رے میں پہنچ کرقیام کیا اور خازم بن خزیمہ کوعبدالجبار سے لڑنے کے لیے آگے بڑھنے کا حکم دیا، دونوں میں لڑائی اور سخت معرکہ آرائی ہوئی آخرعبدالجبار شکست کھاکربھاگا اور محشربن مزام نے اس کوگرفتار کرکے خازم بن خزیمہ کی خدمت میں پیش کیا، خازم بن خزیمہ نے اس کوبالوں کا ایک جبہ پہناکردم کی طرف منہ کرکے اُونٹ پرسوار کیا اور تشہیر کراکرمعہ اس کے گرفتار شدہ ہمراہیوں کے منصور کے پاس بھیج دیا، منصور نے ان لوگوں کوقید کردیا اور سنہ۱۴۲ھ میں عبدالجبار کے ہاتھ پاؤں کاٹ کرقتل کرنے کا حکم دیا، عبدالجبار پرفتح پانے کے بعد مہدی نے خراسان کی حکومت اپنے ہاتھ میں لی اور سنہ۱۴۹ھ تک وہ خراسان کا گورنر رہا۔