انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت قتادہ بن نعمانؓ نام ونسب قتادہ نام، ابو عمر کنیت، قبیلہ اوس کے خاندان ظفر سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے قتادہ بن نعمان بن زید بن عامر بن سواد بن ظفر (کعب) بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس ماں کا نام انیسہ بنت قیس تھا، جو قبیلۂ نجار سے تھیں اور حضرت ابو سعید خدریؓ کی والدہ ہوتی تھیں، اس بناء پر قتادہ اور ابو سعید اخیافی بھائی تھے۔ اسلام عقبہ ثانیہ میں بیعت کی۔ (اسد الغابہ:۴/۱۹۵) غزوات بدر میں شریک تھے (بخاری:۲/۵۷۴) غزوۂ احدمیں حیرت انگیز صبر و استقلال کا اظہار کیا،میدان میں داد شجاعت دے رہے تھے کہ کسی مشرک نے آنکھ پر حملہ کیا، آنکھ باہر نکل کر رخسار پر لٹک آئی، لوگوں نے کہا اس کا کاٹ دینا بہتر ہے، بولے رسول اللہ ﷺ سے مشورہ کرلو، آپ نے فرمایا نہیں اور خود دست مبارک سے آنکھ کو اسی جگہ پر لگادیا اور دعا کی اللھم اکسھا جمالا! خداکی شان! کہ یہ آنکھ نہایت خوبصورت اور تیز تھی ان کی اولاد میں سے کسی شخص نے اس واقعہ کو دو شعروں میں نظم کردیا ہے: (اسد الغابہ:۴/۱۹۶) أنا ابن الذي سالت على الخد عينه فردت بكف المصطفى أحسن الرد فعادت كما كانت لأول أمرها فيا حسن ما عين ويا حسن ما رد (اسد الغابہ،باب قتادہ بن النعمان الانصاری:۲/۴۰۶) بعض لوگوں نے اس کو جنگ بدر کا واقعہ قرار دیا ہے؛ لیکن صحیح یہ ہے کہ احد کا واقعہ تھا امام مالک دار قطنی بیہقی اور حافظ بن عبدالبر نے اسی رائے کو ترجیع دی ہے فتح مکہ میں بنو ظفر کا علم ان کے پاس تھا۔ (اسد الغابہ:۴/۱۹۶) غزوہ حنین میں ثابت قدم رہے تھے۔ ۱۱ھ میں آنحضرتﷺ نے اسامہؓ بن زید کی ماتحتی میں ایک لشکر روانہ کیا تھا، تمام اکابر مہاجرین اور انصار اس میں شریک تھے، حضرت قتادہؓ بھی اس میں شامل تھے۔(طبقات ابن سعد:۱۳۶) وفات ۲۳ھ میں انتقال کیا، حضرت عمرؓ اس وقت مسندِ خلافت پر متمکن تھے، انہوں نے نماز جنازہ پڑھائی،حضرت عمرؓ،حضرت ابو سعیدؓ خدری اور محمد بنؓ مسلمہ قبر میں اترے ،وفات کے وقت ۶۵ سال کا سن تھا۔ اہل وعیال اولاد کے نام یہ ہیں، عمر ،عبید بیوی کا نام معلوم نہیں،اتنا معلوم ہے کہ ان سے نہایت محبت کرتے تھے، (استیعاب:۲/۵۴۵) غزوۂ احد سے قبل شادی کی تھی۔ (استیعاب:۲/۵۴۵) فضل وکمال فضلائے صحابہ میں تھے(اسد الغابہ:۴/۱۹۶)ان سے خود صحابہؓ استفتا کرتے تھے،حضرت ابو قتادہؓ (مسند:۴/۱۵) اور حضرت ابو سعیدؓ خدری (بخاری:۲/۵۷۰) کے استفتے کتب حدیث میں منقول ہیں۔ مرویات کی تعداد ۷ ہے ،ان میں سے ایک میں بخاری منفرد ہیں۔ راویوں میں حضرت ابو سعیدؓ خدری، حضرت حذیفہؓ اورحضرت محمودؓ بن لبید جیسے اکابر صحابہؓ کا نام داخل ہے۔ اخلاق بیاض اخلاق میں زہد کا عنوان نہایت جلی ہے۔ ایک مرتبہ قل ہو اللہ پڑہنے میں تمام رات ختم کردی۔ (مسند ابو سعیدؓ خدری:۳/۱۵) ایک روز آسمان پر ابر محیط تھا اور رات نہایت تیرہ و تاریک تھی، آنحضرتﷺ مسجد میں نماز عشا کے لئے تشریف لائے، حضرت قتاہؓ بھی آئے بجلی چمکی تو فرمایا "قتادہ !کیا ہےْ عرض کی کہ آج لوگ کم آئیں گے، اس لئے قصد کرکے حاضر ہوا ہوں (اصابہ:۵/۲۳۰) اس روایت کو امام احمد نے بھی درج کیا ہے۔