انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** طہارت طہارت وپاگیزگی کی حقیقت اوراسلام میں اس کا مقام اسلام میں طہارت وپاکیزگی کی حیثیت صرف یہی نہیں ہے کہ وہ نماز، تلاوتِ قرآن اور طوافِ کعبہ جیسی عبادات کے لیے لازمی شرط ہے؛ بلکہ قرآن وحدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ خود بھی دین کا ایک اہم شعبہ اور بذاتِ خود بھی مطلوب ہے، قرآن مجید کی آیت "اِنَّ اللہ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَo" (البقرۃ:۲۲۲) اللہ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے اور پاک وصاف رہنے والے اپنے بندوں کو محبوب رکھتا ہے۔ اور قبا کی بستی میں رہنے والے اہل ایمان کی تعریف میں قرآن مجید کا ارشاد ہے "فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَھَّرُوْا وَاللہ یُحِبُّ الْمُطَّھِّرِیْنَo" (توبہ:۱۰۸) اس میں ہمارے ایسے بندے ہیں جو بڑے پاکیزگی پسند ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب پاک وصاف رہنے والے بندوں سے محبت کرتا ہے، صرف ان ہی دو آیتوں سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اسلام میں طہارت وپاکیزگی کی بذاتِ خود کتنی اہمیت ہے، اسی طرح صحیح مسلم کی حدیث کے ایک فقرے "الطھورُ شَطرُالایمَان" (مسلم، باب فضل الوضوئ، حدیث نمبر:۳۲۸ عن ابی مالک اشعری رضی اللہ عنہ) کا گویا لفظی ترجمہ ہی یہ ہے کہ طہارت وپاکیزگی حکم شرعی ہی نہیں؛ بلکہ وہ دین وایمان کا ایک اہم جزو ہے اور ایک دوسری حدیث میں اس کو نصف ایمان فرمایا گیا۔ (ترمذی، "عن رجل مِن بنِی سلیم قال عدہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فِی یدِی وفِی یدِہِ التسبِیح"الخ، باب منہ بعد، باب ماجاء فی عقدالتسبیح بالید، ھذا حدیث حسن، حدیث نمبر:۳۴۴۱ عن رجل من بنی سلیمؓ)