انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** نماز اور روزہ کا فدیہ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. مسئلہ: اگر مریض فوت شدہ نمازوں کے قضاء کرنے پر قادر ہو جائے ، خواہ اشارہ سے ہی کیوں نہ ہو اور ان کی قضا کرنے سے پہلے مرجائے ، تو اس پر ضروری ہے کہ وہ اپنے ولی (ذمہ دار، سرپرست) کو فوت شدہ نمازوں کے فدیہ کی ادائیگی کی وصیت کرے۔ اسی طرح اگر بیمار شخص فوت شدہ روزوں کے قضا کرنے پر قادر ہو جائے اور اس کی قضا کرنے سے پہلے مرجائے تو اس کے ذمہ واجب ہے کہ وہ اپنے ولی کو فوت شدہ روزوں کے فدیہ کی ادائیگی کی وصیت کرے۔ اسی طرح اگر بیمارشخص فوت شدہ وتر کے قضا کرنے سے پہلے مر جائے ، حالاں کہ وہ اس کی ادائیگی پر قادر تھا تو اس پر ضروری ہے کہ وہ اپنے ولی کو اس کے فدیہ کی ادائیگی کی وصیت کرجائے۔ اور ولی ’’ فدیہ ‘‘ میراث کے تہائی حصہ سے دے گا۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مسلم، لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ (بخاري بَاب الْوَصَايَاالخ ۲۵۳۳)وَأَمَّا الْوَصِيَّة بِأَدَاءِ الدَّيْن وَرَدّ الْأَمَانَات فَوَاجِبَة عَلَيْهِ(۳۲۵/۶)عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ بِمَكَّةَ فَقُلْتُ لِي مَالٌ أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ وَمَهْمَا أَنْفَقْتَ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ وَلَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ يَنْتَفِعُ بِكَ نَاسٌ وَيُضَرُّ بِكَ آخَرُونَ(بخاري بَاب وُجُوبِ النَّفَقَةِ عَلَى الْأَهْلِ وَالْعِيَالِ ۴۹۳۶) بند