انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت جندبؓ بن کعب نام ونسب جندب نام، باپ کا نام کعب تھا، نسب نامہ یہ ہے ،جندب بن کعب بن عبداللہ ابن غنم بن جزر بن عامر بن مالک بن ذیل بن ثعلبہ بن ظبیان بن غامدازدی اسلام ابن سعد کی روایت کے مطابق فتحِ مکہ کے قبل مشرف باسلام ہوئے،اسلام لانے کے بعد مدتوں زندہ رہے، لیکن عہد رسالت اورخلفاء کے زمانہ میں کسی جنگ میں نظر نہیں آتے۔ حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں کوفہ میں رہتے تھے،ایک قانونی جرم میں جس کی تفصیل آگے آتی ہے ماخوذ ہوکر قید ہوئے،پھر رہا کردیئے گئے،رہائی پانے کے بعد روم چلے گئے اور اعدائے اسلام کے مقابلہ میں جہاد کرتے رہے اور یہیں کہیں امیر معاویہ کے زمانہ میں وفات پائی۔ (اسد الغابہ:۱/۳۰۶) سحروساحری سے نفرت سحر وساحری شرک کی ایک قسم ہے اسی لیے اسلام نے اس کی شدید ممانعت کی ہے،جندب اس باب میں نہایت سخت اور متشدد تھے،حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں کوفہ میں ایک شعبدہ باز آیا، ایک دن وہ ولید بن عقبہ حاکمِ کوفہ کو تماشہ دکھارہا تھا اورآدمی کو قتل کرکے زندہ کردیتا تھا،عوام اس شعبدہ کو دیکھتے اور متحیر ہوکر کہتے، سبحان اللہ یہ شخص مردہ کو زندہ کردیتا ہے۔ (اصابہ:۱/۲۶۱) جندب بھی تماشہ دیکھ رہے تھے،عوام کے عقائد میں تزلزل دیکھ کر ایک ہی وار میں شعبدہ باز کا کام تمام کردیا اورکہا اب اپنے کو زندہ کرو،پھر یہ آیت تلاوت کی أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنْتُمْ تُبْصِرُونَ (الانبیاء:۳) کیا تم دیدۂ دانستہ جادو کی باتیں سننے کو آتے ہو۔ پھر کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا کہ جادو کی سزا تلوار کی ایک ضرب ہے، چونکہ انہوں نے خلافِ قانون قتل کیا تھا، اس لیے ولید نے گرفتار کرکے قید کردیا،قید میں بھی ان کا قدیم مشغلہ صوم وصلوٰۃ جاری رہا ،جیلر نے ان کی عبادت سے متاثر ہوکر انہیں رہا کردیا اور وہ چھوٹ کر روم چلے گئے۔ (اصابہ:۱/۲۶۱)