انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت حسن بصریؒ آپ کا پورا نام حسن بن ابی الحسن یسار البصری اور کنیت ابو سعید ہے آپ کے والد حضرت زید بن ثابت ؓکے آزادکردہ غلام تھے اور آپ کی والدہ "خیرہ" ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ؓ کی آزاد کردہ کنیز تھیں آپ کی والدہ کبھی کبھی کسی کام سےآپ کوحضرت ام سلمہؓ کے پاس چھوڑ جاتی تھیں، اس دوران آپ روتے تھے تو ام سلمہؓ آپ کو بہلانے کے لیے اپنا دودھ انہیں پلادیتی تھیں، کہا جاتا ہے کہ آپ کی زبان سے جو حکمت اور فصاحت کی باتیں نکلیں تھیں وہ اسی کی برکت کا ثمرہ ہے ۔ (وفیات الاعیان:۲۶۹) حضرت عمر کی شہادت سے دوسال پہلے آپ پیدا ہوئے ،حضرت علی ؓ ،حضرت طلحہؓ اور حضرت عائشہؓ کو دیکھاہے، حضرت معاویہؓ کے عہد خلافت میں خراسان کے گورنر ربیع بن زیاد کے آپ کاتب رہے، آپ نے حضرت عثمانؓ، حضرت علیؓ، حضرت ابو موسی اشعریؓ، ابن عمرؓ، ابن عباس ؓاور صحابہ کرامؓ کی کثیر جماعت سے حدیثیں روایت کی ہیں۔ (تہذیب التہذیب:۲۲۳۱) ابن حبان کہتے ہیں:آپ نے ۱۲۰ صحابہ کی زیارت کی۔ (تہذیب التہذیب:۲۲۳۶) آپ صلاح وتقوی ،بے مثل واعظ اور خطیب ہونے کے ساتھ ساتھ کتاب وسنت کے جید عالم اور احکامِ حلال وحرام میں اعلی درجہ کی بصیرت رکھتے تھے ،جس کی بے شمار علماء نے شہادت دی ہے، قتادہؒ فرماتے ہیں: میں جس فقیہ کی صحبت میں بیٹھاحسن بصری کو اس سے بڑھ کر پایا،ایوب سختیانی فرماتے ہیں "میری آنکھوں نے حسن بصری سے بڑا فقیہ کسی کو نہیں دیکھا"ابو جعفر باقر فرماتے ہیں "آپ کا کلام انبیاء کے کلام کے مشابہ ہے"۔ (التفسیر والمفسرون:۳۱۱) آپ سے تفسیر میں بے پناہ اقوال منقول ہیں اور آپ کو تفسیر سے کس قدر لگاؤ اور انس تھااس کا آپ کے اس قول سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے، فرماتے ہیں "بخدا کوئی آیت اللہ نے نازل نہیں فرمائی مگر میرا دل چاہتا ہے کہ مجھ کو معلوم ہوجائے کہ وہ کس بارے میں نازل ہوئی اور اس کی کیفیت ومراد کیا ہے"۔ (مقدمہ تفسیر قرطبی:۱۲۱) تفسیری اقوال یہاں نمونہ کے طور پر آپ کے چند تفسیری اقوال نقل کیے جاتے ہیں: (۱)"أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنْفُسَهُمْ"۔ (النساء:۴۹) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھاجو اپنے کو مقدس بتلاتے ہیں؛ بلکہ اللہ تعالی جس کو چاہے مقدس بنادے اور ان پر تاگہ برابر بھی ظلم نہ ہو دیکھ لو یہ لوگ اللہ پر کیسی جھوٹی تہمت لگاتے ہیں اور یہی بات صریح مجرم ہونے کے لیے کافی ہے حضرت حسن بصری اس آیت کا شان نزول بیان فرماتے ہیں کہ یہ آیت یہود ونصاری کے بارے میں نازل ہوئی جس وقت ان لوگوں نے یہ کہا :"نَحْنُ أَبْنَاءُ اللَّهِ وَأَحِبَّاؤُهُ"(المائدہ:۱۸)ہم یہود ونصاری دعوی کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں۔ (تفسیر بن کثیر:۱۶۶۹) (۲)"وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى"۔ (البقرۃ:۱۸۹) اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے داخل ہو بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقوی اختیار کرے۔ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے حسن بصریؒ فرماتے ہیں زمانۂ جاہلیت میں کچھ قبیلے تھے جب ان میں کا کوئی سفر کرنا چاہتا اور اس ارادہ سے گھر سے باہر نکلتا پھر سفر ترک کرکے واپسی کا ارادہ بن جاتا تواپنے گھر کے دروازے سے وہ گھر میں داخل نہ ہوتا؛ بلکہ گھر کے پچھلے حصہ کی دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوتا تو ایسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالی فرماتے ہیں :"وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى"(اور اس میں نیکی نہیں کے گھروں میں ان کی پشت سے آیا کرو،ہاں لیکن نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص(حرام کاموں)سے بچے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور خدا سے ڈرتے رہوامید ہے کہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ (تفسیر ابن کثیر۱۲۹۶) (۳)"وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهُ مِنَ اللَّهِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ"۔ (البقرۃ:۱۴۰) اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگاجو ایسی شہادت کو چھپائےجو اس کے پاس اللہ کی طرف سے پہنچی ہو اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے۔ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئےحضرت حسن بصری فرماتے ہیں وہ لوگ(اہل کتاب یہود ونصاری)اللہ کی کتاب جو ان کے پاس آئی تھی اس میں پڑھا کرتے تھےکہ اللہ کے نزدیک(پسندیدہ)دین اسلام ہے اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور یہ کہ ابراہیم، اسماعیل،اسحاق،یعقوب اور اولاد یعقوب یہودیت اور نصرانیت سے بری تھے پھر اللہ تعالی نے اس پر شہادت دی اور ان لوگوں نے اللہ کے سامنے اس کا اقرار کیا پھر ان لوگوں نے اللہ کی وہ شہادت جو ان کے پاس(آسمانی کتابوں میں موجود) تھی چھپادی۔