انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حکیمانہ اقوال ان کے علاوہ تاریخوں میں بکثرت آپ کے حکیمانہ مقولے ملتے ہیں جن میں ہر مقولہ بجائے خود دفتر نکات ہے ان میں سے بعض مقولے یہاں پر نقل کئے جاتے ہیں ایک شخص نے آپ سے سوال کیا کہ زندگی بسر کرنے کے اعتبار سے سب سے اچھی زندگی کون بسر کرتا ہے؟ فرمایا جو اپنی زندگی میں دوسروں کو بھی شریک کرے، پھر پوچھا سب سے بری زندگی کس کی ہے؟ فرمایا جس کے ساتھ کوئی دوسرا زندگی نہ بسر کرسکے، فرماتے تھے کہ ضرورت کا پورا نہ ہونا اس سے کہیں بہتر ہے کہ اس کے لئے کسی نااہل کی طرف رجوع کیا جائے، ایک شخص نے آپ سے کہا مجھ کو موت سے بہت ڈر معلوم ہوتا ہے فرمایا اس لئے کہ تم نے اپنا مال پیچھے چھوڑ دیا اگر اس کو آگے بھیج دیا ہوتا تو اس تک پہنچنے کے لئے خوفزدہ ہونے کے بجائے مسرور ہوتے ،فرماتے تھے کہ ‘‘مکارم اخلاق دس ہیں، زبان کی سچائی،جنگ کے وقت حملہ کی شدت ،سائل کو دینا، حسن خلق، احسان کا بدلہ دینا،صلۂ رحم، پڑوسی کی حفاظت وحمایت، حق دار کی حق شناسی، مہمان نوازی اوران سب سے بڑھ کر شرم وحیا، امیر معاویہؓ اکثر آپ سے اخلاقی اصطلاحوں کی تشریح کراتے تھے اورحکومت کے بارہ میں مشورہ لیا کرتے تھے،ایک مرتبہ ان سے کہا ابو محمد! آج تک مجھ سے تین باتوں کے معنی کسی نے نہیں بتائے، آپ نے فرمایا کونسی باتیں، معاویہؓ نے کہا مروۃ ،کرم اور بہادری، آپ نے جواب دیا مروۃ کہتے ہیں انسان کو اپنے مذہب کی اصلاح کرنا اپنے مال کی دیکھ بھال اور نگرانی کرنا اوراسے برمحل صرف کرنا، سلام زیادہ کرنا،لوگوں میں محبوبیت حاصل کرنا اورکرم کہتے ہیں مانگنے سے پہلے دینا،احسان وسلوک کرنا، برمحل کھلانا پلانا، بہادری کہتےہیں پڑوسی کی طرف سے مدافعت کرنا، آڑے وقتوں میں اس کی حمایت وامداد کرنا اورمصیبت کے وقت صبر کرنا، اسی طریقہ سے ایک مرتبہ امیر معاویہؓ نے ان سے پوچھا کہ حکومت میں ہم پر کیا فرائض ہیں، فرمایا جو سلیمان بن داؤد نے بتائے ہیں،معاویہؓ نے کہا کیا بتائے ہیں ،فرمایا انہوں نے اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ تم کو معلوم ہے بادشاہ پر ملک داری کے کیا فرائض ہیں جس سے اس کو نقصان نہ پہنچے، ظاہر و باطن میں خدا کا خوف کرے ،غصہ اورخوشی دونوں میں عدل وانصاف کرے،فقر اور دولتمندی دونوں حالتوں میں میانہ روی قائم رکھے،زبردستی نہ کسی کا مال غصب کرے اورنہ اس کو بے جا صرف کرے، جب تک وہ ان چیزوں پر عمل کرتا رہے گا اس وقت تک اس کو دنیا میں کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔