انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** متوکل کے بعض ضروری حالات واخلاق متوکل علی اللہ نے تخت خلافت پربیٹھتے ہی اپنا میلان احیاء سنت کی طرف ظاہر کیا، سنہ۲۳۴ھ میں تمام محدثین کودارالخلافہ سامرہ میں مدعو کیا اور بے حد تعظیم وکتریم سے پیش آیا، اس سے پیشتر واثق ومعتصم کے عہد میں محدثین علانیہ درس نہیں دے سکتے اور رویت الہٰی کے متعلق احادیث نہیں بیان کرسکتے تھے، متوکل نے حکم دیا کہ محدثین مساجد میں آزادانہ حدیث کا درس دیں اور صفاتِ باری تعالیٰ کے متعلق احادیث بیان کریں، متوکل نے گورپرستی کومٹایا، اس لیے شیعہ اس کے دشمن ہوگئے؛ کیونکہ حسین رضی اللہ عنہ کی قبر پرجوشرکیہ مراسم لوگوں نے شروع کردیں تھیں، ان کواس نے موقوف کرادیا۔ سنہ۲۴۰ھ میں اہلِ خلاط نے ایک ایسی آواز تند آسمان سے سنی کہ بہت سے آدمی اس کے صدمہ سے مرگئے، عراق میں بیضہ مرغ کے برابر اولے پڑے اور مغرب میں تیرہ گاؤں زمین میں دھنس گئے، سنہ۳۴۳ھ میں شمالی افریقہ، خراسان، طبرستان، اصفہان میں سخت زلزلہ آیا، اکثرپہاڑ پھٹ گئے، اکثرآدمی زمین میں سماگئے، مصرکے گاؤں میں پانچ پانچ سیروزنی پتھر برسے حلف میں ماہِ رمضان سنہ۲۴۳ھ لوگوں نے ایک پرندہ کویہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگو! اللہ سے ڈرو؛ پھراللہ اللہ چالیس مرتبہ کہا اور اُڑگیا (سنداً یہ واقعہ درست اور ثابت نہیں) دوسرے روز بھی ایسا ہی ہوا، اس کی اطلاع حلب والوں نے دارالخلافہ میں کی اور پانچ سوآدمیوں نے اس کی شہادت دی، سنہ۲۴۵ھ میں تمام دنیا میں سخت زلزلے آئے، بہت سے شہر وقلعے مسمار ہوگئے، انطاکیہ میں ایک پہاڑ سمندر میں گرپڑا، مکہ مکرمہ کے چشموں کا پانی غائب ہوگیا، متوکل نے عرفات سے پانی لانے کے لیے ایک لاکھ دینار دیے، آسمان سے ہولناک آوازیں سنائی دیں۔ متوکل نہایت سخی تھا، شعراء کواس نے اس قدر انعام دیا کہ اب تک کسی خلیفہ نے نہ دیا تھا، اسی کے زمانے میں ذوالنون مصری (ذوالنون مصری رحمہ اللہ کا شمار مشہور صوفیاء میں ہوتا ہے) نے احوال ومقامات اہل ولایت کوظاہر کیا توعبداللہ بن عبدالحکیم شاگرد امام مالک نے اُن سے انکار کیا اور ذوالنون مصری کواس لیے زندیق کہا کہ انہوں نے وہ علم ایجاد کیا جوسلفِ صالحین نے نہ کیا تھا، حاکم مصر نے ذوالنون مصری کوطلب کرکے اُن کے عقائد دریافت کیے تووہ مطمئن ہوگیا اور متوکل کواُن کے حال لکھ کربھیجا، متوکل نے ذوالنون کودارالخلافہ میں طلب کیا اور اُن کی باتیں سن کربہت خوش ہوا اور بڑی عزت وتکریم سے پیش آیا، متوکل کے مقتول ہونے کے بعد کسی نے اس کوخواب میں دیکھا اور پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا؟ متوکل نے جواب دیا کہ میں نے جوتھوڑا سا احیاءِ سنت کا کام کیا ہے، اس کے صلے میں اللہ تعالیٰ نے مجھے بخش دیا، ابن عساکر کا قول ہے کہ متوکل نے ایک روز خواب میں دیکھا کہ آسمان سے ایک شکرپارہ گرا ہے، اس پرلکھا ہے کہ جعفر المتوکل علی اللہ، جب وہ تخت نشین ہوا تولوگوں نے اس کے لیے خطاب سوچا، کسی نے منتصر تجویز کیا، کسی نے اور کچھ لیکن جب متوکل نے علماء کواپنا خواب بیان کیا توسب نے متوکل علی اللہ ہی خطاب پسند کیا۔ ایک مرتبہ متوکل نے علماء کواپنے یہاں طلب کیا، جن میں احمد بن معدل بھی تھے، جب سب علماء آکرجمع ہوگئے تواس جگہ متوکل بھی آیا، متوکل کوآتا ہوا دیکھ کرسب علماء تعظیم کے لیے کھڑے ہوگئے؛ مگرایک احمد بن معدل بہ دستور بیٹھے رہے اور کھڑے نہیں ہوئے، متوکل نے اپنے وزیر عبیداللہ سے دریافت کیا کہ کیا اس شخص نے بیعت نہیں کی ہے؟ عبیداللہ نے کہا کہ بیعت توکی ہے؛ مگران کوکم نظر آتا ہے، احمد بن معدل نے فوراً کہا کہ میری آنکھوں میں کوئی نقصان نہیں ہے؛ مگرمیں آپ کوعذاب الہٰی سے بچانا چاہتا ہوں؛ کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جوشخص لوگوں سے یہ اُمید رکھے کہ وہ اس کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوں تووہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ قَالَ خَرَجَ مُعَاوِيَةُ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ صَفْوَانَ حِينَ رَأَوْهُ فَقَالَ اجْلِسَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَتَمَثَّلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (ترمذی، كِتَاب الْأَدَبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَاجَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ قِيَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ،حدیث نمبر:۲۶۷۹، شاملہ، موقع الإسلام۔ ابوداؤد، حدیث نمبر:۴۵۵۲، شاملہ، موقع الإسلام۔ مشکوٰۃ المصابیع، حدیث نمبر:۴۶۹۹، شاملہ۔ مسنداحمد بن حنبل، حدیث نمبر:۱۶۹۶۲، شاملہ) متوکل یہ سن کراحمد بن معدل کے برابر آبیٹھا، یزید مہلبی کہتے ہیں کہ ایک روز مجھ سے متوکل نے کہا کہ خلفاء رعایا پرمحض اپنا رعب قائم کرنے کے لیے سختی کرتے تھے؛ مگررعایا کے ساتھ اس لیے نرمی کا برتاؤ کرتا ہوں کہ وہ بہ کشادہ پیشانی میری خلافت کوقبول کرکے میری اطاعت کریں، عمرو شیبان کہتے ہیں کہ میں نے متوکل کے مقتول ہونے سے دومہینے بعد متوکل کوخواب میں دیکھا اور پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیسا معاملہ کیا؟ متوکل نے کہا کہ میں نے احیاء سنت کی جوخدمت انجام دی تھی، اس کے صلے میں مجھ کواللہ تعالیٰ نے بخش دیا ہے؛ پھرمیں نے پوچھا کہ آپ کے قاتلوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ تومتوکل نے کہا کہ میں اپنے بیٹے محمد (منتصر) کا انتظار کررہا ہوں، جب وہ یہاں پہنچے گا تومیں اللہ کے سامنے فریادی ہوں گا، خلیفہ متوکل علی اللہ شافعی تھا اور یہ سب سے پہلے خلیفہ تھا جس نے شافعی مذہب اختیار کیا تھا۔