انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صلح حدیبیہ کے بعد نبی کریمﷺ نے اپنا ایک خواب صحابۂ کرام کو بتایا کہ ہم لوگ عمرے کا احرام باندھ کر مکہ معظمہ میں داخل ہوں گے اور ارکان عمرہ بجالائیں گے؛ چنانچہ صحابہ نے اس خواب کو سن کر مکہ معظمہ چلنے کی تیاریاں شروع کردیں اور حضورﷺ کے ہمراہ تشریف لے گئے،وہاں جاکر معاندین کی مزاحمت کی اور آپﷺ نے حدیبیہ میں قیام فرمایا اور کفار مکہ سے گفتگو ہوئی،سورۂ فتح میں اللہ تعالی نے اپنے پیغمبر کے خواب کی توثیق کی اور فرمایا یہ خواب آئندہ سال کے متعلق ہے اس سال یہ پورا ہونے والا نہ تھا بلکہ اس کی تعبیر آئندہ سال پوری ہونے والی ہے ؛چنانچہ یہ خواب والی پیشن گوئی آئندہ سال پوری ہوئی اور صحابہ کرام نہایت اطمینان کے ساتھ ارکان عمرہ بجالائے اور عمرے سے فارغ ہوکر مدینہ منورہ بخیر یت تمام واپس ہوئے اور یہ پیشن گوئی لفظ بلفظ پوری ہوئی سورۂ فتح کی آخری رکوع میں اس کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں۔