انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حجاز سے نکلنے والی آگ بخاری اور مسلم میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا قیامت کے آنے سے پہلے حجاز سے اتنی تیز آگ نکلے گی کہ ملک شام سے شہر بصرہ کے اونٹوں کی گردنوں کو روشن کردے گی؛ یعنی اتنی بڑی آگ ہوگی کہ حجاز سے نکلے گی اور اس کی روشنی شام میں اتنی تیز ہوگی کہ شام کے اونٹ اس کی روشنی میں راستہ چلیں گے،یہ پیشن گوئی بھی صادق آگئی،خلفائے عباسیہ کے آخری زمانے میں ۳جمادی الآخر۶۵۴ھ کو جمعہ کے دن بعد عشاء مدینہ طیبہ کے قریب سے وہ آگ نکلی،وہ آگ اتنی بڑی تھی کہ ایک بڑا شہر معلوم ہوتی تھی جس میں قلعہ برج اور کنگرہ بھی ظاہر ہورہا تھا یہ آگ بارہ میل لمبی ۴میل چوڑی اور ڈیڑھ آدمی کے قد کے برابر اونچی تھی دریا کی طرح موج مارکر سیلاب کی طرح چلتی تھی اور بجلی کی کڑک کی طرح کڑکتی تھی، اس میں یہ بات عجیب تھی کہ پتھروں کو جلادیتی تھی اور پہاڑوں کو پگھلاکر رانگ کی طرح بہادیتی تھی؛لیکن درختوں پر اس کا کچھ اثر نہ ہوتا تھا،اس کی روشنی کا یہ حال تھا کہ مدینہ والے رات میں دن کی طرح کام کاج کرتے تھے،اس کی روشنی مکہ بصرہ اور تیما تک لوگوں نے دیکھی،علامہ قسطلانی اس زمانے میں موجود تھے انہوں نے اس آگ پر ایک مستقل کتاب لکھی ہے، اس میں لکھا ہے کہ یہ آگ۳جمادی الاخرٰی سے شروع ہوکر ۲۷رجب یعنی ۵۴ روز تک باقی رہی ،سید سہمودی نےکتاب الوفا باخباردارلمصطفی میں، شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے جذب القلوب اور ترجمہ مشکوۃ میں اس کے حالات بیان کیے ہیں ،آنحضرتﷺ کی یہ پیشن گوئی واقعہ سے سینکڑوں سال قبل کی کتاب صحیح بخاری ومسلم میں بیان ہوئی اور اتنی سچی ثابت ہوئی کہ کسی کو انکار کی جرأت نہیں ہوسکتی؛چونکہ یہ پیشن گوئی چھ سو سال بعد لوگوں نے اپنی آنکھوں سے پوری ہوتے دیکھی ہے،درود نازل ہو اس کے سچے نبی پر اور اس کے آل واصحاب پر۔