انوار اسلام |
س کتاب ک |
نماز جنازہ کے لئے کوئی بھی دُعاء پڑھی جاسکتی ہے؟ جنازہ پرپڑھی جانے والی دُعاء رسول اللہ ﷺ سے مختلف الفاظ میں نقل کی گئی ہے، ابوابراہیم اشہلی رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے رسول اللہ ﷺ کا عمل نقل کرتے ہیں، آپ ﷺ نے ایک جنازہ پریہ دُعاء پڑھی: أَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاھِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں مذکورہ دُعاء کے ساتھ یہ اضافہ بھی ہے: أَللّٰہُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّافَأَحْیِہٖ عَلَی الْإِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّافَتَوَفَّہُ عَلَی الْإِیْمَانِ۔ (ترمذی، كِتَاب الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَايَقُولُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ ،حدیث نمبر:۹۴۵، شاملہ، موقع الإسلام) اسی طرح ایک صحابی رسول حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں؛ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے جنازۃ کی ایک دوسری دُعاء بھی نقل کی ہے، الفاظ یوں ہے: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَاغْسِلْهُ بِالْبَرَدِ وَاغْسِلْهُ كَمَا يُغْسَلُ الثَّوْبُ۔ (ترمذی، كِتَاب الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَايَقُولُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ ،حدیث نمبر:۹۴۶، شاملہ، موقع الإسلام) ان دونوں روایتوں کے بارے میں امام ترمذی رحمۃ اللہ عنہ نے لکھا ہے کہ یہ حسن اور صحیح کے درجہ کی ہیں؛ اسی لئے اہلِ علم کی رائے ہے کہ جنازہ کے لئے کوئی خاص دُعاء متعین نہیں ہے؛ بلکہ کوئی بھی دُعاء پڑھی جاسکتی ہے، جس میں میت اور سارے مسلمانوں کی مغفرت کے لئے دُعاء کی جائے: ثُمَّ يُكَبِّرُ أُخْرَى وَيَدْعُو لِلْمَيِّتِ وَجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ وَلَيْسَ فِيهَا دُعَاءٌ مُؤَقَّتٌ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ:۱/۱۶۴) غرض کہ جنازۃ کے لئے کوئی خاص دُعاء متعین نہیں ہے، کوئی بھی دُعاء جس میں میت اور سارے مسلمانوں کے لئے استغفار ہو، پڑھی جاسکتی ہے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ آپ ﷺ سے ثابت شدہ دُعاؤں کوپڑھا جائے کہ وہ باعثِ سعادت وبرکت ہیں۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۱۶۱،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)