انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت حرام بن ؓ ملحان نام ونسب حرام نام، قاری لقب ،سلسلہ نسب یہ ہے، حرام بن مالک (ملحان) بن خالد بن زید بن حرام بن جندب بن عامر، بن غنم بن عدی بن نجار بن ثعلبہ بن عمرو بن خزرج،حضرت ام سلیمؓ کے بھائی تھے،جو آنحضرتﷺ کی خالہ اورحضرت انس بن مالکؓ صحابی مشہور کی والدہ ماجدہ تھیں۔ اسلام بنو نجار،صدائے اسلام پر لبیک کہنے میں تمام انصار کے پیش پیش رہے تھے حضرت ام سلیمؓ کی وجہ سے خاندان عدی اسلام کے نام سے گوش آشنا ہوچکا تھا، اس لئے بھائی نے بھی قبول اسلام میں سبقت کی۔ غزوات اور وفات بدر اوراحد کے معرکوں میں ان کی شرکت کا پتہ نہیں چلتا، سر یہ بیر معونہ میں جو احد کے بعد ہوا تھا ان کے موجود ہونے کی شہادت ملتی ہے۔ (بخاری:۲/۵۹۵) ایک مرتبہ آنحضرتﷺ کے پاس کچھ لوگ یہ درخواست لے کر آئے کہ ہمارے ملک میں اشاعتِ اسلام کے لئے کچھ آدمی بھیج دیجئے جو قرآن وسنت کی اچھی طرح تعلیم دے سکیں، آپ نے ۷۰ آدمیوں کو جو قراء کے لقب سے مشہور تھے، ان کے ساتھ کردیا، حرام بھی اسی جماعت میں تھے،وہاں پہنچ کر ایک مقام پر قیام کیا، حرام دو آدمیوں کے ساتھ جن میں سے ایک کے پاؤں میں لنگ تھا قبیلہ میں اشاعتِ اسلام کے لئے گئے اور یہ کہہ کر ان کو قریب چھوڑدیا کہ تم یہیں ٹھہرو، پہلے میں جاتا ہوں اگر زندہ بچ گیا تو خیر، ورنہ تم دوڑ کر ہمارے ساتھیوں کو خبر کردینا اور قبیلہ میں جاکر کہا کہ میں آنحضرتﷺ کی رسالت پر کچھ کہنا چاہتا ہوں، تم مجھے امان دیتے ہو؟ ادھر ان کی تقریر شروع ہوئی تھی کہ ادھر قبیلہ والوں نے ایک شخص کو اشارہ کردیا جس نے پیچھے سے نیزہ کا وار کیا جو ایک پہلو کو توڑ کر دوسرے پہلے سے نکل گیا،حضرت حرامؓ نے زخم کا خون لے کر چہرہ اور سر پر چھڑکا اور فرمایا اللہ اکبر! "فزت ورب الکعبہ"رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہوا،دونوں ساتھیوں میں سے جن کے پاؤں میں لنگ تھا پہاڑ میں چھپ رہے،دوسرے نے مسلمانوں کو خبر کی،واقعہ سن کر سب موقع پر پہنچ گئے اور اسی جگہ لڑکر جامِ شہادت نوش کیا۔ بناکر وند خوش رسمے بخون وخاک غلطیدن خدارحمت کندایں عاشقانِ پاک طینت را آنحضرتﷺ کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے ایک مہینہ تک قاتلین کے حق میں بد دعا کی۔ (بخاری:۵۸۶) فضل وکمال قرآن وحدیث میں اس قدر عبور تھا کہ نجد میں ان کی اشاعت کے لئے مقرر کئے گئے، صحیح مسلم میں ہے کہ قرآن پڑھا کرتے اور رات کے وقت اس کا درس دیتے تھے، اسی وجہ سے قاری لقب پڑگیا تھا۔ (مسلم:۲/۱۰۸) اخلاق رات نماز پڑہتے،دن کو مختلف نیک کام کرتے، مسجدنبوی میں پانی بھر کر رکھتے،لکڑی کاٹ کر فروخت کرتے،(مسلم:۲/۱۰۸) اوراس سے اصحاب صفہ اوردوسرے محتاج مسلمانوں کی غذا مہیا کرتے تھے۔ (مسلم:۲/۱۰۸) ان کریمانہ اخلاق میں جوش ملی جس کا نظارہ اوپر ہوچکا ہے، ایسا دیدہ زیب مرقع پیش کرتا ہے، جس کے بعد دوسرے مرقع کی حاجت نہیں رہتی۔