انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** میزان وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ ۔ (الانبیاء:۴۷) اور ہم قیامت کے دن ایسی ترازویں لارکھیں گے جو سراپا انصاف ہوں گی؛چنانچہ کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا اور اگر کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر ہوگا تو ہم اسے سامنے لائیں گے اور حساب لینے کے لیے ہم کافی ہیں۔ اس آیت نے واضح فرمایا ہے کہ قیامت کے دن صرف یہی نہیں کہ تمام لوگوں سے انصاف ہوگا؛بلکہ اس بات کا بھی اہتمام کیا جائے گا کہ انصاف سب لوگوں کو آنکھوں سے نظر آئے،اس غرض کے لیے اللہ تعالی ایسی ترازویں بر سر عام نصب فرمائیں گےجن میں انسانوں کے اعمال کو تولا جائے گا اوراعمال کے وزن کے حساب سے انسانوں کے انجام کا فیصلہ ہوگا،انسان جو عمل بھی کرتا ہے اس دنیا میں اگرچہ ان کانہ کوئی جسم نظر آتا ہے اور نہ ان میں کسی وزن کا احساس ہوتا ہے لیکن آخرت میں اللہ تعالی ان کا وزن کرنے کی ایسی صورت پیدا فرمائیں گےجن سے اعمال کی حقیقت واضح ہوجائے ؛اگر انسان سردی گرمی جیسی چیزوں کو تولنے کے لیے نئے نئے آلات ایجاد کرسکتا ہے تو ظاہر ہے کہ اللہ تعالی اس بات پر بھی قادر ہے کہ وہ ان اعمال کو تولنے کا عملی مظاہرہ فرمادیں۔ (توضیح القرآن،الانبیاء:۴۷)