انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مہلب کی وفات اور بیٹوں کووصیت مہلب کواپنے بیٹے مغیرہ کی وفات کا سخت صدمہ ہوا تھا، مرو میں واپس آکر وہ بہت دنوں نہیں جیا اور سنہ۸۲ھ کے آخری مہینوں میں بیمار ہوکر مرو میں فوت ہوا، امیرمہلب کی بہادری نیک طینتی اور وفاداری خاص طور پرمشہور ہے، مہلب کا چال چلن کبھی بدعہدی، بے وفائی اور عذروبغاوت سے ملوث نہیں ہوا، اس نے ہمیشہ خلیفۂ وقت کی اطاعت اور اس کے ہرایک حکم کی تعمیل کوضروری سمجھا، مرتے وقت اپنے بیٹے یزید کواپنی جگہ خراسان کا امیر اور دوسرے بیٹے حبیب کونمازوں کا امام مقرر کرگیا اور تمام بیٹوں کوجمع کرکے اس طرح وصیت کی کہ: میں تم کواللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنے اور صلۃ رحم کی وصیت کرتا ہوں؛ کیونکہ اس سے عمر کی درازی مال کی زیادتی اور نفوس کی کثرت ہوتی ہے، خوفِ خدا اور صلہ رحم کے ترک کرنے سے میں تم کومنع کرتا ہوں؛ کیونکہ ان کے ترک کرنے سے دوزخ میں جانے کا سامان ہوتا ہے، ذلت حاصل ہوتی ہے اور نفوس کی کمی ہوجاتی ہے، تم پرامیروں کی اطاعت اور جماعتِ مسلمین سے اتفاق کرنا فرض ہے مناسب یہ ہے کہ تمہارے افعال تمہارے اقوال سے بہتر ہوں، جلد جواب دینے سے پرہیز کرو اور زبان کولغزش سے بچاؤ؛ کیونکہ آدمی پاؤں کی لغزش سے سنبھل جاتا ہے اور زبان کی لغزش سے مارا جاتا ہے، جن لوگوں کے حقوق تم پرہوں ان کوادا کرو، لوگوں کے حقوق ادا کرنا صبح وشام بیٹ ھکرباتیں بنانا اور فضول بکنے سے بہتر ہے، خوشامدیوں کی خوشامد میں نہ آجانا، سخاوت کوکنجوسی پرترجیح دینا، نیکی کوزندہ رکھو اور ہمیشہ نیک کام کرنے کی کوشش کرو، لڑائی میں چوکس اور ہوشیار رہنے کا زیادہ خیال رکھنا؛ کیونکہ یہ شجاعت زیادہ مفید ہے، جس وقت مقابلہ ہوتا ہے اس وقت آسمان سے قضا نازل ہوتی ہے؛ اگرآدمی نے ہمت باندھ لی اور ہوشیاری سے کام لیا توکامیاب ہوگیا اور اگربدحواسی چھاگئی توناکام رہا؛ لیکن سب پرحکمِ الہٰی غالب ہے، قرأتِ قرآن، تعلیم سنن اور آداب صالحین اپنے اوپر فرض کرلو، اپنی مجلسوں میں زیادہ گفتگو کرنے سے پرہیز کرو۔