انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حوروں سے ملاقات کا شوق حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد: حضرت ربیعہ بن کلثوم رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے ہماری طرف دیکھا کہ ان کے گرد ہم نوجوان جمع ہیں توفرمایا: اے نوجوانو! کیا تم لوگ حورعین کا شوق وچاہت نہیں رکھتے؟ (یعنی جنت کی حوروں کی چاہت رکھو اور ان سے ملنے کے لیے نیک اعمال کرو)۔ (حادی الارواح:۳۰۵۔ صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۰۸) حضرت ابوحمزہ کی حالت: حضرت احمد بن ابی الحواری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرمی نے بیان کیا کہ میں اور حضرت ابوحمزہ رحمۃ اللہ علیہ (رات کو) چھت پرسوگئے تھے، میں ان کودیکھ رہا تھا کہ کہ وہ اپنے بستر پرصبح تک کروٹیں لیتے رہے، میں نے ان سے کہا: اے ابوحمزہ کیا آپ رات کوسوئے نہیں تھے؟ انہوں نے فرمایا: جب میں رات کولیٹ گیا تھا تومیرے سامنے ایک حور دکھائی دی؛ گویا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ اس کی جلد نے میری جلد کوچھوا ہے (حضرت ابن ابی الحواری رحمۃ اللہ علیہ) فرماتے ہیں میں نے اس کا ذکر حضرت ابوسلیمان (دارانی) سے کیا توآپ نے فرمایا یہ شخص حور سے ملاقات کا مشتاق تھا۔ (حادی الارواح:۳۰۵۔ صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۰۹) مئے ہم نے جو پی ہو تو گناہگار مگر ہاں دیکھا ہے کسی نگہ ہوشربا کو حور کا لشکارا: حضرت یزید رقاشی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ جنت میں ایک نور نے لشکارا مارا توحاضرین مجلس میں سے ایک شخص نے معلوم کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ لشکارا کس چیز کا تھا؟ فرمایا کہ ایک حور اپنے خاوند کے چہرہ پردیکھ کر مسکرائی ہے (اسی سے یہ نور چمکا ہے اور ساری جنت میں نظر آیا ہے) حضرت صالح (مری رحمۃ اللہ علیہ) فرماتے ہیں کہ یہ روایت سن کرمجلس کی ایک طرف بیٹھا ہوا ایک جوان چیخ مارکر بے ہوش ہوگیا اور چیختے چیختے ہی موت آگئی۔ (حادی الارواح:۳۰۶۔ البدورالسافرہ، بحوالہ صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۰۵) نظارے نے بھی کام کیا واں نقاب کا مستی سے ہرنگاہ ترے رخ پر بکھر گئی حور کی تسبیح سے جنت کے درختوں پرپھول لگ جاتے ہیں: حضرت یحییٰ بن ابی کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب حورعین تسبیح پڑھتی ہے توجنت کے ہردرخت پرپھول لگ جاتا ہے۔ (حادی الارواح:۳۰۶) لعبہ حور حدیث: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: إن في الجنة حوراء يقال لعبة لوبزقت في البحر لعذب ماء البحر کلہ مكتوب على نحرها من أحب أن يكون له مثلي فليعمل بطاعة رب۔ ترجمہ:جنت میں ایک حور ہے جس کا نام لعبۃ ہے اگروہ اپنا لعاب دہن (کڑوے) سمندر میں ڈالدے توسمندر کا تمام پانی شیریں ہوجائے، اس کے سینے پریہ لکھا ہوا ہے: جوشخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کومیرے جیسی حور ملے تواس کوچاہئے کہ میرے پروردگار کی فرمانبرداری والے اعمال کرے۔ فائدہ:حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے اس روایت کوحضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ارشاد سے نقل کیا ہے اور اس میں مزید یہ بھی ذکر کیا ہے کہ جنت کی تمام حوریں اس کے حسن پرحیران ہیں اور اس کے کندھے پرہاتھ مار کرکہتی ہیں: اے لعبہ! تیرے طلبگاروں کو (تیرے حسن وجمال اور کمال کا) علم ہوتو وہ خوب کوشش کریں (اور عملِ صالح کرکے تیرے مستحق بن جائیں)۔ ایسا حسن کہ دیکھتے ہی مرجائیں: حضرت عطاء سلمی رحمۃ اللہ علیہ حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا: اے ابویحییٰ ہمیں (نیک اعمال کرنے کا) اور جنت میں جانے کا شوق دلائیں؟ توانہوں نے فرمایا: اے عطاء! جنت میں ایک حور ہے جس کے حسن پر جنتی مرتے ہوں گے اگراللہ تعالیٰ جنت والوں کے لیے زندہ رہنے کا فیصلہ نہ کردیتے تووہ اس کے حسن کودیکھ کرہی مرجاتے؛ چنانچہ حضرت عطاء حضرت مالک کی اس بات کوسننے کے بعد چالیس سال تک رنجور اور غمگین رہے۔ (حلیۃ ابونعیم:۶/۲۲۱۔ حادی الارواح:۳۰۵) آگے خدا کو علم ہے کیا جانے کیا ہوا بس ان کے رُخ سے یاد ہے اٹھنا نقاب کا حورعین کے شوق میں حکیم بے ہوش ہوگیا: حضرت احمد بن ابی الحوازی رحمۃ اللہ علیہ حضرت جعفر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ سے بیان کرتے ہیں کہ (موصل میں) ایک دانشور سے ان کی ملاقات ہوئی اور اس سے پوچھا کہ کیا تمھیں حورعین کا شوق ہے؟ اس نے کہا نہیں، توانہوں نے فرمایاتم ان کا شوق رکھو (اور ان تک پہنچنے کے لیے نیک عمل کرو) کیونکہ ان کے چہرے کا نور اللہ عزوجل کا بخشا ہوا نور ہے، یہ سنتے ہی وہ حکیم بے ہوش ہوگیا اور اس کواس گھر کے لوگ اٹھا کرلے گئے اور ایک مہینے تک اس کی عیادت کرتے رہے۔ (حادی الارواح:۳۰۵۔ صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۰۷) لطف اٹھائیں لب جاناں کی مسیحائی کا لوگ اس شوق میں بیمار ہوجاتے ہیں حوروں کے شوق میں عبادت کرنے والوں کی حکایات: حکایت نمبر:۱۔ حضرت ابوسلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عراق میں ایک نوجوان بہت عبادت گزار تھا وہ ایک مرتبہ ایک دوست کے ساتھ مکہ مکرمہ کے سفر پرنکلا، جب قافلہ کہیں پڑاؤ کرتا تھا تویہ نماز میں مصروف ہوجاتا تھا اور جب وہ کھانا کھاتے تھے تویہ روزہ دار ہوتا تھا، سفر میں جاتے آتے وقت تک اس کا وہ دوست خاموش رہا جب اس سے جدا ہونے لگا تواس سے پوچھنے لگا، آے بھائی! مجھے یہ توبتاؤ میں نے جوتجھے اتنا زیادہ عبادت میں مصروف دیکھا ہے اس پرتمھیں کس بات نے برانگیختہ کررکھا ہے؟ اس نے بتایا کہ میں نے نیند میں جنت کے محلات میں سے ایک محل دیکھا ہے جس کی ایک اینٹ سونے کی تھی اور چاندی کی تھی جب اس کی تعمیر مکمل ہوئی تواس کا ایک کنگرا زبرجد کا تھا تودوسرا یاقوت کا ان دونوں کے درمیان حورعین میں سے ایک حور کھڑی تھی جس نے اپنے بالوں کوکھول رکھا تھااس کے اوپر چاندی کا لباس تھا جب وہ بل کھاتی تھی تواس لباس میں بھی بل پڑجاتے تھے، اس نے (مجھے مخاطب کرکے) کہا: اے خواہش پرست!اللہ عزوجل کی طرف میری طلب میں کوشش کر، اللہ کی قسم! میں تیرے طلب میں روز بروز نئے نئے طریقوں سے زیب وزینت کیے جارہی ہوں؛ چنانچہ یہ محنت جوتم نے دیکھی ہے اس حور کی طلب کے لیے ہے، حضرت ابوسلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ نے (یہ حکایت بیان کرکے) فرمایا یہ اتنی ساری عبادت توایک حور کی طلب میں ہے اس شخص کی عبادت کی کیا حالت ہونی چاہئے جو اس سے زیادہ کا طلبگار ہو۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۵۴) اس عابد کے حور کے عشق کی اس شعر نے کچھ یوں ترجمانی کی ہے ؎ نگاہ مست ساقی کا یہ ادنی سا کرشمہ ہے نظر ملتے ہی بس ہاتھوں سے ساغر چھوٹ جاتا ہے حور کی طلب میں کوئی ملامت نہیں: حضت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کوان کے شاگردوں نے شدت خوف اور کثرت مجاہدہ میں دیکھا توعرض کیا: اے شیخ! اگرآپ اس مجاہدہ کوکچھ کم کریں گے توبھی اپنی مراد کوپہنچ جائیں گے، انشاء اللہ تعالیٰ، فرمایا کیونکر میں پوری کوشش نہ کروں میں نے سنا ہے کہ اہل جنت اپنی منزل میں ہوں گے کہ ان پرایک بہت بڑا نور ظاہر ہوگا اور اس کی رونق اور شدت روشنی کی وجہ سے آٹھوں جنتیں روشن ہوجائیں گی اور اہل جنت سمجھیں گے کہ یہ نور اللہ کی جانب سے ہے اور سجدہ میں گرپڑیں گے اس وقت ایک منادی آواز دے گا کہ اپنے سراٹھاؤ یہ وہ نور نہیں ہے جس کا تمھیں گمان ہوا، یہ ایک حور کے چہرہ سے نورچمکا ہے جواپنے خاوند کے سامنے مسکرائی ہے اور اس کے مسکرانے سے یہ نور ظاہر ہوا ہے۔ تواے بھائیو! جوشخص خوبصورت حور کے لیے مجاہدہ کرے اسے توملامت نہیں کی جاتی، وہ شخص جوخدا کا طالب ہے اس کے مجاہدہ پرکیا ملامت ہے؟ پھر یہ اشعار پڑھے ؎ ماضر من کانت الفردوس منزلہ ماذا تحمل من بؤس واقتار تراہ یمشی نحیلا خائفا وجلا الی المساجد یمشی بین الخمار یانفس مالک من صبر علی النار قدحان ان تقیلی من بعد ادبار ترجمہ: جس کا مقام فردوس ہو اسے کچھ ضرر نہیں ہے؛ خواہ وہ کتنے ہی غم اور مصیبت کا تحمل کرے؛ تواسے دبلا پتلا اور خوف زدہ گھبرایا ہوا مساجد کی طرف جاتے دیکھے کہ چادر اوڑھے دوڑتا ہے، اے نفس تجھے آگ پرتو صبر نہیں ہے اب وقت آگیا ہے کہ بدبختی کے بعد توبخت بلند ہوجائے گا۔ (روض الریاحین) حوریں طلب کرنے والے بزرگ: حضرت ابوسلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک سال تجرید کے ساتھ بیت اللہ کا حج اور نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی زیارت کا ارادہ کیا، میں ایک راستہ میں چل رہا تھا کہ ایک خوبصورت عراقی جوان کودیکھا کہ وہ بھی سفر کررہا ہےاور اس کا بھی وہی ارادہ ہے جومیرا ہے جب اس کے رفقاء چلتے تھے تووہ قرآن کریم کی تلاوت کرتا تھا او رجب منزل پراترتے تھے تووہ نماز پڑھتا تھا اور باوجود اس کے کہ وہ دن کوروزہ رکھتا تھا اور رات کوتہجد پڑھتا تھا؛ اسی حالت میں وہ مکہ مکرمہ تک پہنچا اس کے بعد اس نے مجھ سے جدا ہونا چاہا اور مجھے رخصت کیا، میں نے کہا اے بیٹے کس کس چیز نے تجھے ایسی مصیبت شاقہ پرآمادہ کیا؟ اے ابوسلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ! مجھے ملامت نہ کرو! میں نے خواب میں جنت کا ایک محل دیکھا ہے، وہ ایک چاندی کی اور ایک سونے کی اینٹ سے بنا ہے؛ اسی طرح اس کے بالاخانوں اور ان بالاخانوں کے درمیان ایک حور ایسی تھی کہ کسی دیکھنے والے نے ایسے حسن وجمال اور رونق والی کبھی نہ دیکھی ہوگی وہ زلفیں لٹکائے ہوئے تھیں، ان میں سے ایک مجھے دیکھ کرمسکرائی تواس کے دانتوں کی روشنی سے جنت روشن ہوگئی اور کہا: اے جوان! اللہ کی راہ میں کوشش اور مجاہدہ کر؛ تاکہ میں تیری ہوجاؤں اور تومیرا ہوجائے پھرمیں بیدار ہوا؛ یہ میرا قصہ اور حال ہے۔ اے ابوسلیمان مجھے لائق ہے کہ کوشش کروں؛ کیونکہ کوشش کرنے والا ہی پانے والا ہے یہ جومجاہدہ تم نے دیکھا یہ ایک حور کی منگنی کی غرض سے تھا؛ میں نے اس سے دعا کی درخواست کی اس نے میرے لیے دعا کی اور مجھ سے دوستی کی اور رخصت ہوکر چلاگیا۔ حضرت ابوسلیمان رحمۃ اللہ فرماتے ہیں میں نے اپنے نفس پرعتاب کیا اور کہا: اے نفس! بیدار ہوجا اور یہ اشارہ سن لے جوایک بشارت ہے جب ایک عورت کی طلب میں اتنی کوشش اور یہ مجاہدہ ہے تواس شخص کوجوحور کے رب کا طالب ہے کس قدر مجاہدہ اور کوشش کرنا چاہیے۔ حضرت امام یافعی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت کونقل کرکے فرماتے ہیں کہ یہ خواب جنھیں نیک لوگ دیکھتے ہیں یہ اسرار ہیں جنہیں حق سبحانہ تعالیٰ (خواب کی شکل میں) آینہ قلب پرظاہر فرماتے ہیں؛ کیونکہ خواب اجزاء نبوت کا ایک جزو ہے اس سے انہیں بشارت دی جاتی ہے اور ان کی تعظیم ہوتی ہے تاکہ وہ کوشش اور پرہیزگاری میں ترقی کریں وہ ہماری طرح نہیں ہیں کہ اوروں کوتونصیحت کریں اور خود نصیحت نہ پکڑیں۔ اس کتاب کے سنانے کے زمانے میں اتفاقاً ایک عجیب نصیحت حاصل ہوئی کہ ایک شخص کے نفس نے اس سے کہا کاش! ایسا ہوتا کہ کوئی شخص ایک لونڈی زفاف کے لیے تجھے فروخت کردیتا اور اس کی قیمت حج کے موسم میں وصول کرتا پھرتو اسے بیچ کرقیمت ادا کردیتا، وہ شخص یہ تمنا کرہی رہا تھا کہ اس کے پاس ایک بزرگ آئے، اس نے اب تک اس خیال کا اظہار نہیں کیا تھا نہ اللہ کے سوا کوئی اسے جانتا تھا، اس بزرگ نے اس سے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ توایک قبہ میں ہے اور اس پرنور ہے اور تیرے پاس ایک لونڈی بھی ہے، اس قبہ سے باہر سات حوریں تھیں جونہایت خوبصورت حسن وجمال میں یکتا وہ تیری مشتاق تھیں، ایک ان میں سے تیری طرف اشارہ کرکے کہتے تھی کہ یہ شخص دیوانہ ہے میں (جنت کی حور) اس پرعاشق ہوں اور یہ (دنیا کی) ایک لونڈی پر عاشق ہے۔ (روض الریاحین) نہر ہروَل کی کنواریاں: حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إنّ في الجَنّةِ نَهْراً يُقالُ الهرول، على حافتيه أشجار نابتات، فإذا اشتهى أهل الجنة السماع يقولون: مروابنا إلى الهرول فنسمع الأشجار، فتنطق بأصوات لولا أن الله عزوجل قضى على أهل الجنة أن لايموتوا لماتوا شوقا وطربا إلى تلك الأصوات قال: فإذا سمعتهن الجواري قرأن بالعربية، فيجيء أولياء الله إليهن، فيقطف كل واحد منهن مااشتهى ثم يعيد الله تعالى مكانهن مثلهن۔ (صفۃ الجنۃ ابونعیم:۳/۱۶۳) ترجمہ:جنت میں ایک نہر ہے جس کا نام ہرول ہے، اس کے دونوں کناروں پردرخت اُگے ہوئے ہیں، جب جنتی سماع کی خواہش کریں گے توکہیں گے ہمارے ساتھ ہرول کی طرف چلو؛ تاکہ ہم درختوں سے (خوبصورت اور دلکش آوازیں)سنیں چنانچہ وہ ایسی (خوبصورت) آوازوں میں بولیں گے کہ اگراللہ عزوجل نے جنتیوں کے نہ مرنے کا فیصلہ نہ کیا ہوتا تویہ ان آوازوں کے شوق اور طرب میں مرجاتے؛ پس جب ان خوبصورت آوازوں کو (درختوں پرلگی ہوئی لڑکیاں سنیں گی تووہ عربی زبان میں نہایت خوبصورت انداز وآواز میں) عربی زبان میں (کچھ) پڑھیں گی تواللہ تعالیٰ کے ولی ان کے پاس قریب جائیں گے اور ہرایک ان لڑکیوں میں سے جس کوپسند کریگا توڑلے گا پھراللہ تعالیٰ ان لڑکیوں کی جگہ ویسی ہی اور لڑکیاں (اس درخت کو) لگادیں گے۔