انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سعد بن زید اشہلی سعد نام، قبیلۂ اوس کے خاندان اشہل سے ہیں ، سلسلۂ نسب یہ ہے، سعد بن زید بن مالک بن عبد بن کعب بن عبدالاشہل واقدی کے قول کے مطابق عقبہ میں شریک تھے جمہور نے بدر کے شرکت پر اتفاق کیا ہے عینیہ بن حصن نے مدینہ کے اونٹوں پر لوٹ ڈالی اورحضرت حسانؓ نے کہا: ھل سراولادالقیطۃ اننا سلم غداۃ فوارس المقداد تو حضرت سعدؓ نہایت برہم ہوئے کہ میرے ہوتے ہوئے فوارس مقداد کا کیوں ذکر کیا،حضرت سعدؓ اس زمانہ میں رئیس قبیلہ تھے،حضرت حسانؓ نے معذرت کی، کہ قافیہ سے مجبوری تھی۔(اصابہ:۳/۷۸) غزوۂ قریظہ میں آنحضرتﷺ نے ان کو قیدیوں کے ہمراہ نجد بھیجا، انہوں نے ان کے معاوضہ میں کھجور اورہتھیار خریدے اور مدینہ لے کر آئے۔ رمضان ۸ھ میں فتح مکہ کے بعد آنحضرتﷺ نے ان کو انصار کے بت مناۃ کے توڑنے کے لئے جو مکہ میں مثلل نام ایک مقام پر نصب تھا بیس سواروں کے ساتھ روانہ فرمایا، پجاری نے پوچھا کیا ارادہ ہے؟ بولے ہدم ِ مناۃ کہا تم جانو! حضرت سعدؓ نے بت گرایا، تو ایک برہنہ اور سیاہ فام عورت چھاتی پیٹتی اور شور مچاتی ہوئی نکلی،سعدؓ نے یہ ہیئت کذائی دیکھ کر اس کو قتل کردیا، پجاری نہایت خائف تھا، عورت کی آواز سن کر بولا، مناۃ !دونک بعض غضبناتک (طبقات ابن سعد،جلد۳،قسم۱،صفحہ:۱۰۶) خزانہ میں کچھ نہیں تھا، تلاشی لے کر چلے آئے، واپسی کے وقت رمضان کی اخیر تاریخیں تھیں۔ وفات وفات کا سنہ اور تاریخ بالکل نا معلوم ہے۔