انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
داماد سسرال میں قصر کرے یا اتمام؟ محض کسی جگہ نکاح کرلینے سے وہ جگہ وطنِ اصلی نہیں ہوجاتی، جیسا کہ زید ساکن الٰہ آباد اور فاطمہ ساکنہ سہارنپور، دونوں سفر کرتے ہوئے مردآبادپہنچے، وہاں دونوں کا نکاح ہوگیا تو زید کا مراد آباد وطن نہ ہوگا، وہاں قصر ہی کرے گا، البتہ اگر کسی مقام جو کہ سسرال کا شہر ہے وہاں نکاح ہوا اور طے پایا کہ باوجود نکاح کے زوجہ کو شوہر کے مکان پر رخصت کرکے نہیں بھیجا جائے گا بلکہ وہ ہمیشہ اپنے والدین کے مکان پرہی رہے گی اور شوہر کو بھی یہیں رہنا ہوگا ، جس کو خانہ داماد(گھر داماد) کہا جاتا ہے، اس صورت میں شوہر کے حق میں سسرال بھی وطنِ اصلی کے حکم میں ہے، یہاں بھی اس کو اتمام کرنا ہوگا، اگرچہ مسافت طے کرکے آئے اور پندرہ روز سے کم ٹہرے۔ جہاں نکاح کی یہ صورت نہ ہو وہ وطنِ اصلی کے حکم میں نہیں دارو مدار اقامت اور توطن پر ہے، اگر شوہر نے اپنا وطن اصلی چھوڑ کر کسی دوسری جگہ کو وطن بنالیا مگر زوجہ اسی جگہ کو جس کو شوہر نے چھوڑا ہے وطنِ اقامت بنائے ہوئے تو زوجہ اتمام کرے اور شوہر وہاں پہنچ کر اگر نیتِ اقاتم نہ کرے تو قصر کرے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۷/۴۹۵،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ رحیمیہ:۵/۱۷۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۸۳، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)