انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تاریخ اورجغرافیہ کا تعلق جغرافیہ کو تاریخ کے ساتھ یقیناً نہایت قوی تعلق ہے اوراسی لئے زمانہ حال میں جو تاریخیں یورپی مؤرخین کی تقلید میں لکھی گئی ہیں اُن کے ساتھ جغرافیہ بھی شامل کردیا گیا ہے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت لکھنے والوں نے بھی ملکِ عرب کا جغرافیہ توضیح مطالب کے لئے لکھنا ضروری سمجھا ہے؛ لیکن چونکہ مسلمانوں کی مکمل اورساتھ ہی مختصر تاریخ لکھنی منظور ہےلہذا میں اگر اپنی کتاب کا کوئی خاص حصہ جغرافیہ کے لئے مخصوص کروں تو اُس میں ساری دنیا کا جغرافیہ لکھنا پڑے گا کیونکہ مسلمان اوران کی حکومت قریباً تمام دنیا سے تعلق رکھتی ہے اوریہ اختصار کو مدَِّ نظر رکھتے ہوئے بے حد دشوار ہے،بنا بریں مجھ کو اس حسنِ ظن سے فائدہ اُٹھا نا پڑا ہے کہ اس کتاب کے پڑھنے والے دنیا کے جغرافیہ سے ضرور واقف ہوں گے اورملکوں کے نقشے بھی اُن کے پاس موجود ہوں گے یا وہ خود فراہم کرلیں گے تاہم ارادہ ہے کہ حسب ضرورت کہیں کہیں ملکوں اور صوبوں کے نقشے اس کتاب میں شامل کردئے جائیں،زمانہ جاہلیت،اقوام عرب،قریش،مراسم جاہلیت وغیرہ کے حالات بھی اس کتاب میں زیادہ تفصیل اورزیادہ شرح و بسط کے ساتھ نہ ہوں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حالات میں میں نے سب سے زیادہ صحاح ستہ سے فائدہ اُٹھانا ضروری سمجھا ہے اور حدیث کی کتابوں کو تاریخ کی کتابوں پر ترجیح دی ہے ،تاریخ کی کتابوں میں تاریخ طبری، تاریخ الکامل ابن اثیر، تاریخ مسعودی،تاریخ ابو الضا،تاریخ ابن خلدون، تاریخ الخلفا سیوطی وغیرہ کا مابہ الاشتراک نکال کر درج کردیا ہے اوراسی ترکیب سے تاریخ کا بہترین خلاصہ درج کیا ہے،خلافت عباسیہ کے ضعف وانحطاط کا زمانہ شروع ہونے پر جس جس ملک میں اسلامی سلطنتیں قائم ہوئیں اُن سب کے حالات عموماً جُدا جُدا اورہم عہد مورخین کی کتابوں سے لئے ہیں، کہیں کہیں میں نے عیسائی مورخین کے حوالے بھی دئے ہیں اوران کی عبارتیں بھی نقل کردی ہیں لیکن وہ محض اثبات مدعا اور گواہ کے طور پر، عام طور پر میرا عقیدہ یہ ہے کہ عیسائیوں کی لکھی ہوئی تاریخیں مسلمان مورخین کی تاریخوں کے مقابل میں بہت ہی ادنیٰ درجہ کی ہیں اورہم کو اپنی تسکین قلب اور تحقیقِ حقیقت کے لئے اُن کی طرف ہرگز متوجہ نہیں ہونا چاہیے۔ مسلمان مورخین بحمداللہ تعالی اس عیب سے بہت کچھ محفوظ نظر آتے ہیں اور اسی لئے وہ بطور ثقہ گواہ کے ہماری بہت کچھ مدد کرسکتے ہیں۔