انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
نوافل یا سنتیں پڑھتے وقت جماعت قائم ہوجائے تو کیا کریں؟ کوئی شخص نفل یا سنت پڑھ رہا ہو اس حالت میں جماعت قائم ہوجائے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ جماعت شروع ہونے کے بعد نوافل یا سنن میں شروع ہونا اس شرط سے جائز ہے کہ رکعتِ اولیٰ فوت ہونے کا خوف نہ ہو سوائے فجر کی سنتوں کے، اگر قیامِ جماعت سے پہلے نوافل یا سنن شروع کرچکا ہے تو ایک قول پر تقیید بسجدہ سے قبل یہ نماز قطع کرکے جماعت کے ساتھ شامل ہوجائے، مگر صحیح یہ ہے کہ تقیید بسجدہ کی ہو یا نہیں، بہر حال دوگانہ پورا کرکے شامل ہو، اگر ظہر کی سنتیں پڑھ رہا ہو تو ایک قول پر چار رکعتیں کامل کرے، مگر صحیح یہ ہے کہ دو رکعتوں پر سلام پھیر کر جماعت میں شریک ہو، البتہ اگر رکعتِ ثالثہ میں کھڑا ہوگیا تو ایک قول پر تقیید بسجدہ سے قبل تشہد کی طرف رجوع کرکے سلام پھیردے، مگر راجح یہ ہے کہ چار رکعات پوری کرلے، تیسری رکعت کو مقید بسجدہ نہ کیا ہو ، سننِ جمعہ کا بھی یہی حکم ہے، یعنی سنت شروع کرنے کے بعد خطبہ شروع ہوجائے تو دو رکعت پر سلام پھیردے، اگر خطبہ سے قبل تیسری رکعت شروع کرچہا ہو تو چار رکعات پوری کرے، مگر خطبہ شروع ہونے کے بعد سنت شروع کرنا کسی صورت میں بھی جائز نہیں۔ (احسن الفتاویٰ:۳/۲۵۷، زکریا بکڈپو، دیوبند)