انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** لڑائیاں ۱۸۶ھ میں حمدیس نامی ایک شخص نے عباسیوں کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا ابراہیم نے عمران بن مجاہد کو فوج دے کر مقابلہ پر بھیجا، سخت لڑائی کے بعد حمدیس کوشکست ہوئی اوردس ہزار آدمی میدان جنگ میں باغیوں کے کھیت رہے،اس کے بعد ابراہیم بن اغلب نے اپنی تمامتر توجہ مغرب الاقصیٰ کی طرف مبذول کی،یہ وہ زمانہ تھا کہ ادریس اول مراقش میں فوت ہوچکا تھا،اس کے بعد ادریس اصغر کے نام سے ادریس اول کا خادم راشد مراقش میں حکومت کررہا تھا،ابراہیم اغلب نے بربریوں کو انعام واکرام دے کر اپنی طرف گرویدہ کیا اوراُن بربریوں کی ایک جماعت نے راشد کا سراُتار کر ابراہیم بن اغلب کے پاس قیروان بھیج دیا اس کے بعد ابراہیم بن اغلب نے اپنے احسانات کا سلسلہ جاری رکھا اورادریس اصغر کے اکثر اراکین کو اپنی طرف مائل کیا، مگر ابھی اس کا کوئی قابلِ تذکرہ نتیجہ برآمد نہ ہوا تھا کہ ۱۸۹ ھ میں شہر طرابلس کے باشندوں نے ابراہیم بن اغلب کے عامل سفیان بن مہاجر کے خلافت بغاوت کرکے اس کو طرابلس سے مار کر نکال دیا،ابراہیم نے طرابلس کی طرف فوج روانہ کی اورذی الحجہ ۱۸۹ھ میں طرابلس میں پھر اُس کی حکومت قائم ہوگئی ۱۹۵ھ میں ابراہیم بن اغلب کے خلاف ایک زبردست بغاوت نمودار ہوئی، یعنی عمران بن مجاہد ربیعی نے تونس میں علم بغاوت بلند کیا اورایک زبردست جمعیت کے ساتھ قیروان کی طرف بڑھا اورقیروان پر قابض ومتصرف ہوگیا،ابراہیم بن اغلب نے عباسیہ کے گرد خندق کُھدواکر مضبوطی کی اور عباسیہ میں محصور ہوگیا ،عمران نے ایک سال تک ابراہیم بن اغلب کا محاصرہ جاری رکھا، اس عرصہ میں محاصرومحصور دونوں کی متعدد لڑائیاں ہوئیں جن میں ابراہیم بن اغلب کو اکثر کامیابی حاصل ہوئی مگر کوئی فیصلہ کن نتیجہ برآمد نہ ہوا،اس عرصہ میں عمران نے اسد بن فرات قاضی کو بھی بغاوت پر اُبھارا،مگر اسد نے بغاوت سے انکار کیا،ابراہیم بن اغلب نے اپنی اس حالت کی اطلاع خلیفہ ہارون الرشید کو دے کر روپیہ کی امداد چاہی تھی، خلیفہ ہارون الرشید نے ابراہیم کے پاس کافی خزانہ فوراً روانہ کردیا، اس خزانہ کے پہنچنے پر ابراہیم بن اغلب نے دادودہش کا سلسلہ جاری کیا اورعمران کی فوج کے اکثر آدمی ابراہیم کے پاس چلے آئے،عمران پریشان ہوکر اورمحاصرہ اُٹھا کر مقام زاب کی طرف چلاگیا،اوروہیں مقیم رہا،ابراہیم بن اغلب نے اس خطرہ سے نجات حاصل کرکے ۱۹۶ ھ میں اپنے بیٹے عبداللہ کو طرابلس کی حکومت پر روانہ کیا اس کے پہنچنے پر چند ہی روز کے اندر طرابلس کی فوج نے بغاوت کی اور دارالامارت میں اس کا محاصرہ کرلیا،پھر اس شرط پر کہ وہ طرابلس کو چھوڑ کر چلاجائے اس کو امان دی،عبداللہ نے طرابلس سے نکل کر اوراُسی کے مضافات میں مقیم رہ کر بربریوں کو اپنے گرد جمع کرنا شروع کیا اور اُن کو خوب روپیہ لُٹایا، جب اس طرح ایک جمعیت کثیر فراہم ہوگئی تو طرابلس پر حملہ کیا اور طرابلس کی فوج کا شکست دے کر طرابلس پر قبضہ کیا، اس کے چند روز بعد ابراہیم بن اغلب نے عبداللہ کو طرابلس کی حکومت سے معزول کرکے سفیان بن مضار کو وہاں کا حاکم مقرر کیا،اہلِ طرابلس نے پھر بغاوت کی اورسفیان کو طرابلس سے نکال دیا،سفیان ابراہیم کے پاس عباسیہ میں پہنچا،ابراہیم نے سفیان کے ساتھ اپنے بیٹے عبداللہ کو روانہ کیا اورپھر طرابلس کی طرف بھیجا، سخت معرکہ ہوا اوربڑے کشت وخون کے بعد چند روز طرابلس میں امن وامان رہا، پھر عبدالوہاب بن عبدالوہاب بن عبدالرحمنٰ بن رستم بربریوں کی ایک جمعیتِ کثیر لے کر طرابلس پر چڑھ آیا اورکشت وخون کا بازار گرم ہوا۔