انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت طفیل بن عمر دوسی کا ایمان لانا حضرت طفیل ؓیمن کے قبیلہ کے سردار تھے، ان ہی دنوں جب کعبہ کی زیارت کے لئے آئے تو انھیں خیال آیا کہ ممکن ہے کہ حضور ﷺ کی آواز میرے کانوں میں پڑجائے اس لئے اپنےکانوں میں روئی ٹھونس لی، ایک روز حضور ﷺ حرم میں نماز پڑھ رہے تھے اس وقت حضرت طفیل ؓ وہا ں پہنچے ، خیال آ یا کہ میں خود بھی شاعر ہوں اور زبان و بیان کو پرکھ سکتا ہوں ، اس لئے کانوں سے روئی نکال پھینکی اور قرأت سننے لگے اور کلام اللہ سے مسحور ہو گئے، اس کے بعد حضور ﷺ کے دولت خانہ پر جا کر ایمان قبول کر لئے اور حضور ﷺ سے کہا کہ وطن جا کر وہا ں تبلیغ کروں گا، لوٹ کر گھر پہنچے اور اپنے والد سے کہا کہ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے، ان کی تبلیغ سے ان کے والد اور بیوی نے بھی اسلام قبول کر لیا، لیکن قبیلہ والوں نے ان کی بات نہ سنی تو حضورﷺ کے پاس آکر کہا کہ ان کے لئے بد دعا فرمائیے، لیکن حضورﷺ نے بجائے بد دعا کے یہ دعا کی کہ: اے اللہ ! دوس کو ہدایت دے ، حضور ﷺ کی دعا کا اثر یہ ہوا کہ پورے قبیلے نے اسلام قبول کر لیا اور غزوہ ٔ طائف کے موقع پر پورا قبیلہ دوس حاضر تھا، ان ہی میں حضرت ابو ہریرہؓ بھی تھے جن کی قسمت میں امام المحدثین بننا تھا، حضرت طفیلؓ حضو ر ﷺ کے وصال تک مدینہ میں رہے اور ۱۱ ہجری میں مسیلمہ بن کذّاب کے خلاف لڑتے ہوئے یمامہ میں شہید ہوئے ۔