انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابوجعفر منصور ابوجعفر عبداللہ منصور بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب کی ماں سلامہ بربر یہ لونڈی تی، ابوجعفر منصور سنہ۹۵ھ میں اپنے دادا کی حیات میں پیدا ہوا، بعض روایتوں کے بموجب وہ سنہ۱۰۱ھ میں پیدا ہوا تھا، یہ ہیبت وشجاعت وجبروت اور عقل ورائے میں خصوصی امتیاز رکھتا تھا، لہوولعت کے پاس نہ پھٹکتا تھا، ادب وفقہ کا عامل کامل تھا، اس نے حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کوعہدۂ قضاۃ سے انکار کرنے کے جرم میں قید کردیا تھا؛ انھوں نے قید خانہ ہی میں انتقال کیا، بعض کا قول ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے منصور پرخروج کرنے کا فتویٰ دیا تھا، اس لیے ان کوزہردلوایا گیا، منصور نہایت فصیح وبلیغ اور خوش تقریر شخص تھا، حرص وبخل سے اس کومتہم کیا جاتا ہے، عبدالرحمن بن معاویہ بن ہشام بن عبدالملک اموی نے سنہ۱۳۸ھ یعنی منصور کے عہدِ خلافت میں اندلس کے اندر اپنی حکومت اور خلافت قائم کرلی تھی وہ بھی ایک بربریہ کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا، اس لیے لوگ کہتے تھے کہ اسلام کی حکومت بربریوں ہی میں تقسیم ہوگئی، ابن عساکر نے لکھا ہے کہ جب منصور طلب علم میں ادھر اُدھر پھرا کرتا تھا ایک روز کسی منزل پراُترا توچوکید ار نے اُس سے دودرہم محصول کے مانگے اور کہا کہ جب تک محصول نہ ادا کروگے اس منزل پرنہ ٹھہرسکوگے، منصور نے کہا کہ میں بنوہاشم میں سے ہوں، مجھے معاف کردو؛ مگروہ نہ مانا، منصور نے کہا میں قرآن شریف جانتا ہوں مجھے معاف کردے، اس نے پھربھی نہ سنا، منصور نے کہا میں عالم، فقیہ اور ماہرفرائض ہوں وہ پھربھی نہ مانا، آخرمنصور کودودرہم دینے ہی پڑے؛ اسی روز سے منصور نے ارادہ کرلیا تھا کہ مال ودولت جمع کرنا چاہیے، منصور نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے مہدی کونصیحت کی کہ بادشاہ بغیر رعایا کی اطاعت کے قائم نہیں رہ سکتااور رعایا بغیر عدل کے اطاعت نہیں کرسکتی، سب سے بہتر آدمی وہ ہے جوباوجود قدرت عفو کرے اور سب سے بے وقوف وہ ہے جوظلم کرے، کسی معاملہ میں بلاغور وفکر حکم نہیں دینا چاہیے؛ کیونکہ فکروتامل ایک آئینہ ہے جس میں انسان اپنا حسن وقبح دیکھ لیتا ہے؛ دیکھو! ہمیشہ نعمت کا شکرکرنا مقدرت میں عفو کرنا، تالیفِ قلوب کے ساتھ اطاعت کی اُمید رکھنا فتح یابی کے بعد تواضع اور رحمت اخیار کرنا۔