انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مقام صحابہ ؓ تاریخ کے آئینہ میں محبت ایمان کی اس آزمائش میں صحابہ کرامؓ جس طرح پورے اترے اس کی شہادت تاریخ نے محفوظ کرلی ہے اور وہ محتاج بیان نہیں،بلاشائبہ ومبالغہ کہا جاسکتا ہے کہ دنیا میں انسانوں کے کسی گروہ نے کسی انسان کے ساتھ اپنے سارے دل اوراپنی ساری روح سے ایسا عشق نہیں کیا ہوگا،جیسا کہ صحابہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے راہ حق میں کیا، انہوں نے اس محبت کی راہ میں وہ سب کچھ قربان کردیا جو انسان کرسکتا ہے اور پھر اس کی راہ سے سب کچھ پایاجو انسانوں کی کوئی جماعت پاسکتی ہے۔ (ترجمان القرآن:۲) ان صحرانشینوں کے ایمانی کردار کا نقشہ کتنی ہی احتیاط اورفکری گہرائی سے کیوں نہ کھینچا جائے، عام انسانی سطح اس ایمان افروز نظارے کا تصور بھی نہیں کرسکتی،اقبال مرحوم نے بجا کہا تھا۔ غرض میں کیا کہوں تم سے کہ وہ صحرا نشین کیا تھے جہاں گیرو جہاں دار وجہابان و جہاں آراء اگر چاہوں تو نقشہ کھینچ کر الفاظ میں رکھ دوں مگر تیرے تخیل سے فزوں تر ہے وہ نظارا یہ اتنی بڑی سچائی ہے کہ اس کے اُوپر اور کوئی نقطہ یقین نہیں، صحابہ کرام کو اسلام میں وہ مقام حاصل ہے جو عام افراد امت کونہیں اور اس حیثیت سے ان حضرات کے اقوال و اعمال بھی حدیث کا موضوع بن جاتے ہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ ان میں بھی حضورؓ کے اقوال و اعمال کی ہی جھلک ہے اوریہ حضرات اسی شمع رسالت سے مستنیر ہیں،ان حضرات کی تنقیص کسی پہلو سے بھی جائز نہیں،حافظ ابوزرعہ(۸۲۲ھ) کہتے ہیں۔ "إذارأيت الرجل ينتقص أحدًا من أصحاب رسول اللهﷺ فاعلم أنه زنديق، وذلك أن الرسولﷺ عندنا حق والقرآن حق، وإنماأدى إلينا هذا القرآن والسنن أصحاب رسول الله، وإنما يريدون أن يجرحوا شهودنا ليبطلوا الكتاب والسنة، والجرح بهم أولى وهم زنادقة"۔ (تاریخ ابی زرعہ دمشقی:۱/۴۱۲) ترجمہ:اورجب توکسی کوحضورﷺ کے صحابہ میں سے کسی کی برائی کرتے دیکھے تو جان لے کہ وہ زندیق ہے اور یہ اس لیے کہ حضور پاکﷺ برحق ہیں اورقرآن کریم بھی برحق ہے اور ہمیں قرآن اور سنن صحابہ کرام ہی نے پہنچائے ہیں، صحابہؓ کی عیب جوئی کرنے والے چاہتے ہیں کہ ہمارے گواہوں(صحابہ) کو مجروح کردیں؛ تاکہ کتاب و سنت کو باطل کیا جاسکے،جرح کے لائق وہ خود ہیں اوریہ لوگ زندیق ہیں۔