انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت وحشی بن حربؓ نام ونسب وحشی نام،ابو وہمہ کنیت، نسلاً حبشی اورحضرت جبیر بن مطعمؓ کے غلام تھے۔ حمزہ کا قتل جنگِ بدر میں حضرت حمزہؓ نے جبیر بن مطعم کے چچا طعیمہ بن عدی کو قتل کیا تھا، اس لیے جبیر کو اس کے انتقام کی بڑی فکر تھی،جب احد کی تیاریاں شروع ہوئیں تو جبیر نے وحشی سے کہا کہ اگر تم چچا کے انتقام میں حمزہ کو قتل کردو تو تم آزاد ہو،آزادی کا نام سنکر وحشی فوراً تیار ہوگیا، میدان جنگ میں جب صف آرائی ہوئی اور مشرکین کی طرف سے "سباع" نے مبارز طلبی کی توحضرت حمزہؓ اس کے مقابلہ کو نکلے اورایک ہی وار میں اس کا کام تمام کردیا،وحشی ایک چٹان کی آڑ میں گھات میں بیٹھا ہوا تھا، جیسے ہی حضرت حمزہؓ "سباع" کو قتل کرکے ادھر سے گذرے اس نے نیزہ سے ایسا وار کیا کہ نیزہ ناف کے پار اتر گیا اور حضرت حمزہؓ اسی جگہ شہید ہوگئے۔ (بخاری کتاب المغازی باب قتل حمزہؓ) اسلام آنحضرتﷺ کو چچا کی شہادت کا بڑا قلق تھا، اس لیے وحشی اشتہاری مجرم ہوگیا اورجب مکہ فتح ہوگیا تو اس نے طائف میں پناہ لی،جب طائف کا وفد آنحضرتﷺ کی خدمت میں جانے لگا تو لوگوں نے وحشی سے کہا تم بھی وفد کے ساتھ چلے جاؤ،کیوں کہ رسول اللہ ﷺ سفراء کے ساتھ بُرا برتاؤ نہیں کرتے، لوگوں کے کہنے سے وحشی ساتھ ہوگیااور مدینہ پہنچ کر دفعۃً کلمہ پڑہتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے سامنے آگیا۔ (ابن ہشام:۱/۴۵۴) حضرت حمزہؓ رسول اللہ ﷺ کے بڑے محبوب چچا تھے، آپ پر ان کی شہادت کا نہایت شدید اثر تھا،لیکن وحشی اولاً سفیر کی حیثیت سے اورپھر مسلمان ہوکر آئے تھے، اس لیے ان کے ساتھ کوئی بُرا سلوک نہیں ہوسکتا تھا، تاہم آپ نے ان کے چہرہ پر نظر ڈالنا گوارا نہ کیا وحشی سے پوچھا تم ہی نے حمزہ کو شہید کیا تھا، انہو ں نے محجوب ہو کر عرض کیا آپ نے جو سنا ہے صحیح ہے، آپ نے فرمایا اگر ہوسکے تو تم اپنا چہرہ مجھے نہ دکھلاؤ وحشی تعمیل ارشاد میں فوراً ہٹ گئے۔ (بخاری کتاب المغازی باب قتل حمزہؓ) حسن تلافی حضرت حمزہؓ کی شہادت کا جرم وحشی کے دل پر ایسا زخم تھا جو انہیں چین لینے نہیں دیتا تھا اور وہ قبولِ اسلام کے بعد سے برابر اس کی تلافی کی کوشش میں لگے ہوئے تھے،خوش قسمتی سے بہت جلد ان کو اس کا موقع مل گیا،آنحضرتﷺکی وفات کے بعد جب مشہور مدعیِ نبوت مسیلمہ کذاب کا فتنہ اٹھا تو وحشی نے کہا اب وقت ہے کہ میں مسیلمہ کو قتل کرکے حمزہ کے خون کا کفارہ ادا کردوں؛چنانچہ وہی نیزہ جس سے حضرت حمزہؓ کو شہید کیا تھا،لیکر مسیلمہ کے مقابلہ میں جانے والی مہم کے ساتھ ہوگئے (سیرت ابن ہشام:۱/۴۵۴)اور میدان جنگ میں پہنچ کر مسیلمہ کی تاک میں لگے رہے،وہ ایک دیوار کے سوراخ کے پار نظر آیا ،انہوں نے نیزہ تان کر اس کے سینہ پر ایسا وار کیا کہ نیزہ سینہ کے پار ہوگیا ،جو کچھ کمی رہ گئی اس کو ایک انصاری نے بڑھ کر پورا کردیا (بخاری کتاب المغازی باب قتل حمزہؓ) اس طرح وحشی نے اسلام کے بہت بڑے دشمن کا خاتمہ کرکے حضرت حمزہؓ کا خون بہا ادا کردیا۔