انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت وائل ؓبن حجر نام ونسب وائل نام،ابو عبیدہ کنیت،نسب نامہ یہ ہے، وائل بن حجر بن ربیعہ بن وائل ابن یعمر حضرمی،ان کے والد حجر سلاطین حضر موت میں تھے،وائل خودحضر موت کے رئیس تھے۔ اسلام فتحِ مکہ کے بعد جب عرب کے مختلف گوشوں کے وفود قبولِ اسلام کے لیے جوق درجوق مدینہ آنے لگے،تو وائل بھی اپنے قبیلہ کے ساتھ مدینہ وارد ہوئے،آنحضرتﷺ نے ان کے ورود سے پیشتر صحابہ کو ان کی آمد کی اطلاع دیدی تھی، اوران کا تعارف بھی کرادیا تھا کہ وائل بن حجر جو سلاطین حضرت موت کی یاد گار ہیں،خداو رسول کے مطیع و فرمان بردار بن کر دوردراز کی مسافت طے کرکے حضرت موت سے آرہے ہیں،جب وائل مدینہ پہنچےتو آنحضرتﷺ نے ان کے رتبہ کے مطابق ان کا استقبال کیا،اپنے قریب ردائے مبارک بچھا کر اس پر بٹھایا اوران کے اوران کی اولاد کے لیے دعا فرمائی کہ خدایا وائل،ان کی اولاد اور اولاد کی اولاد پر برکت نازل فرما اوران کو سردارانِ حضرت موت کا حاکم بنا۔ (استیعاب:۲/۶۲۵) اسلام قبول کرنے کے بعد جب وائل واپس جانے لگے،تو آنحضرتﷺ نے ان کو حضر موت میں زمین کا ایک قطعہ مرحمت فرمایا اوران کے بارہ میں ایک خط مہاجرین امیہ کے اوردوسرا حضرموت کے رؤ سا اورسرداروں کے نام لکھ کر حوالہ کیا اور چلتے وقت معاویہ کو کچھ دور تک مشایعت کے لیے بھیجا،وائل سوار تھے اور معاویہ سواری کے ساتھ پیدل چل رہے تھے،گرمی کا موسم تھا، تپتی ہوئی ریت پیروں کو جھلسا ئے دیتی تھی،معاویہ نے پاؤں جلنے کی شکایت کی،وائل نے کہا سواری کے سائے میں آجاؤ،معاویہ نے کہا اس سے کچھ نہ ہوگا،اپنے ساتھ سواری پر بٹھالیجیے،وائل ابھی نئے نئے اسلام لائے تھے،دماغ میں نخوت رعونت بسی ہوئی تھی،جواب دیا، خاموش تم بادشاہوں کے ساتھ بیٹھنے کے قابل نہیں ہو۔ جنگ صفین میں شرکت کوفہ آباد ہونے کے بعد یہاں اقامت اختیار کرلی، جنگ صفین میں حضرت علیؓ کے ساتھ تھے اورحضرموت کا علم ان ہی کے ہاتھ میں تھا۔ (اسد الغابہ:۵/۸۱) امیر معاویہ کے عہد خلافت میں ایک مرتبہ ان کے پاس گئے،امیر نے پہچان کر نہایت خندہ پیشانی کے ساتھ استقبال کیا اوراپنا واقعہ یاد دلایا اورچلتے وقت نقدی سلوک کرنا چاہا، لیکن وائل نے انکار کردیا ،ان کے انکار پر امیر معاویہ نے جاگیر پیش کی،مگر وائل نے اسے بھی قبول نہ کیا اور کہا مجھ کو اس کی ضرورت نہیں کسی دوسرے حاجت مند کو دیدینا۔ (استیعاب:۲/۶۲) وفات ان ہی کے عہد خلافت میں وفات پائی۔ (اصابہ:۶/۳۱۲)